یزیدیت اور حسینیت باطل اور حق کے نظام کا فلسفہ ہے‘ لیاقت بلوچ

امام حسین رضی اللہ عنہ نے ملت اسلامیہ کو اصول دیا کہ حالات کیسے بھی ہوں حق اور سچ کا ساتھ دیا جائے‘ تقر یب سے خطاب

اتوار 7 اگست 2022 19:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2022ء) جماعت اسلامی کے نائب امیر، ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے درگاہ حضرت میاں میرے سجادہ نشین پیر سید ہارون گیلانی کی دعوت پر 7ویں محرم کی مجلس شہادت حسینؓ میں شیعہ سنی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہادت حسینؓاور کربلا کا المناک سانحہ تمام اہل ایمان پور ی امت کا مشترکہ اثاثہ اور باطل کے مقابلہ میں حق کے الم کے ساتھ کھڑے ہونے کا سبق ہے اور یہ اٹل حقیقت ہے کہ حق کی راہ میں جانیں لوٹانے والے اور پاکیزہ خون دینے والے تاریخ بدلتے ہیں اور باطل قوتوں کے عزائم کو ناکام بنا دیتے ہیں۔

امام حسینؓنے یزید کے ناجائز اقتدار اوراسلام اسلامی اصلاحات کی پامالی اور ریاست وقیادت کے معیار خلافت کو جب رونداجا رہا تھا تو خاندان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی امام حسینؓقیادت میں حق کا الم بلند کرنے کے لئے آگے آنا تھا۔

(جاری ہے)

باطل نظام کی طاقت ور اور جمی جماعی حکومت کے مقابلے میں اٴْٹھنا اور ہر طرح کے مصائب اور قربانیاں دے کر اسلام کی بنیادوں کی حفاظت کے لئے خاندانِ خاتم الانبیاء نے قیامت تک کے لئے مثال قائم کر دی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ یزیدیت اور حسینیت باطل اور حق کے نظام کا فلسفہ ہے، یزید کی قیادت میں اسلام کی بنیادی سمت تبدیل کی گئی ، امانت اور خلافت کے اسلامی اصول تبدیل ہوئے، تکبر غرور نااہلوں کا تسلط ، ناانصافی بداخلاقی عام ہوئی،احتساب ، اظہارِ رائے اور آزادانہ حق انتخاب کا خاتمہ کیا گیا، قانون کی حکمرانی کی بجائے شخصی آمریت قائم ہوگئی۔

امام حسین رضی اللہ عنہ نے ملت اسلامیہ کو اصول دیا کہ حالات کیسے بھی ہوں حق اور سچ کا ساتھ دیا جائے۔ آج بھی یزیدی نظام کے سائے گہرے ہو رہے ہیں، آئین ، قانون ، نظام عدل پامال ہے۔ عوام کا آزادانہ شفاف حق انتخاب چھین لیا گیا ہے۔ رشوت ، کرپشن ،بدعنوانی اور سردجوئے شراب کی لعنت عام ہے۔ مسلمانوں کے حکمرانوں کی نااہلی کردار کی کمزوریوں کی وجہ عالمی استعماری ، اشکباری اور کفر کی قوتیں بالا دست ہیں۔ اٴْمت کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے، کشمیر ،فلسطین ، شام ، یمن ، برما کے مسلمان حق آزادی سے محروم ہیں۔ دور حاضر پھر حسینی قیادت کی تلاش میں ہے۔ غلبہ دین ، اتحاد امت اور اقتصادی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہی بحرانوں کا حل ہے۔