خیبر پختونخوا کے تمباکو کاشتکاروں نے وفاقی حکومت کی طرف سے تمباکو پر لگایا جانیوالا 380 روپے فی کلو ایڈوانس ٹیکس غیر قانونی اور ناجائزقرار دیدیا

پیر 22 اگست 2022 16:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2022ء) خیبر پختونخوا کے تمباکو کاشتکاروں نے وفاقی حکومت کی طرف سے تمباکو پر لگایا جانیوالا 380 روپے فی کلو ایڈوانس ٹیکس غیر قانونی اور ناجائز قرار دیکر اسے مسترد کرتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہاہے کہ تمباکو پر ایڈوانس ٹیکس کاشتکار کا معاشی قتل ہے،اس کے نفاذ سے صنعتیں بند اور ہزاروں مزدور بے روزگار ہو جائینگے،حکومت نے ٹیکس واپس نہ لیا تو صوبے بھر کے تمباکو کاشتکار اسلام آباد میں آکر دھرنا دینے پر مجبور ہونگے۔

(جاری ہے)

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدرمحنت کش لیبر فیڈریشن ابرار اللہ، صدر کسان بورڈ پاکستان رضوان اللہ، صدر انجمن حقوق کاشتکاران نعمت اللہ روغانی و دیگر کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں 20ہزار سے زائد مزدور کام کررہے ہیں یہ ٹیکس انکا معاشی قتل ہے تمباکو فی کلو گرام ریٹ 256 روپے ہے اور ایڈوانس ٹیکس 380 روپے انتہائی ظلم ہے جو ہمیں کسی بھی صورت قبول نہیں ہے، ریڈرینگ فیکٹریاں بند ہونے پر تقریبا 15ہزار مزدور بیروزگار ہوجائیں گے جس سے 20ہزار کاشتکار خاندان اور 15ہزار سے زائد صنعتی مزدور خاندان متاثر ہونگے ،ملک کا 95 فیصد تمباکو خیبر پختونخواہ ست آتا ہے حکومت سے گزارش کرتے ہیں ملک کی غریب عوام اور کاشتکاروں کے حال پر رحم کریں اور یہ ٹیکس فوری طور پر ختم کریں ، وفاقی وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل کو یاد دہانی کروانا چاہتے ہیں اگر ٹیکس لگانا ہی ہے تو سیگرٹ پر لگائے اورتمباکو پر 380 روپے ایڈوانس ٹیکس فی الفور ختم کیا جائے،ہم اسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہمارے لوگوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے ہم پارلیمنٹ کا گھیرائو کریں گے اور انکوں بھی چین سے نہیں رہنے دیں گیحکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس کو ختم کریںبصورت دیگر ہم اس ٹیکس کے خلاف سات ستمبر سے احتجاجی دھرنا دینے پر مجبور ہونگے اور یہ دھرنا اپنے مطالبات کی منطوری تک جاری رہے گا۔