مین پوری ، گٹکا اور ماوا بیچنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینا ہوگا، بچو دیوان

گٹکے کی تیاری میں استعمال ہونے والا مٹیریل صحت کے لیئے بہت نقصان دہ ہے،چیئرمین پاک مسلم الائنس

جمعرات 22 ستمبر 2022 22:57

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2022ء) چیئرمین پاک مسلم الائنس بچو عبد القادر دیوان نے کہا ہے کہ مین پوری ، گٹکا ، ماوا نہایت مضر صحت ہیں اور مستقبل کے معماروں کو محفوظ رکھنے کے لئے سخت اقدامات اٹھانے بہت ضروری ہوگئے ہیں، نوجوانوں میں گٹکا، مین پوری اور ماوا کی وجہ سے کینسر جیسی موذی بیماریوں میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے، سندھ ہائی کورٹ نے گٹکے اور ماوے کی فروخت پر پابندی لگائی لیکن پھر بھی مارکیٹ میں لوگ بیچ رہے ہیں پولیس ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے اپنی جاری کردہ بیان میں کیا۔بچو دیوان نے کہا کہ گٹکے کی تیاری میں بنیادی طور پر خشک چھالیہ، تمباکو ، کتھا اور چونے کا استعمال کیا جاتا ہے گٹکے میں جو سپاری استعمال ہوتی ہے وہ سی گریڈ یعنی سب سے ناقص قسم کی ہوتی ہے جو کہ انسانی صحت کے لیئے نہایت مضر ہے اور اس کو کھانے والے نوجوانوں میں منہ ، جگر، سمیت مختلف اقسام کے کینسر پھیل رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گٹکے میں مضر صحت عناصر شامل ہوتے ہیں جو محض چند ہفتوں میں صحت مند خلیوں کو کینسر زدہ کر سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ گٹکے کا زیادہ استعمال منہ کے کینسر کی بڑی وجہ ہے، نہایت افسوس کی بات ہے کہ گٹکے اور ماوے کی نا صرف سرعام فروخت ہورہی بلکہ کہیں کہیں تو پولیس کی سربراہی میں بھی بیچا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ، حیدرآباد، ٹھٹھہ ، بدین، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان سمیت سندھ کے تمام اضلاع میں گٹکے کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے، اس وقت ہمارے نوجوانوں کی کثیر تعداد اس نشے کی لت میں پڑتی جارہی ہے اور دن بدن گٹکا و ماوا کھانے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ملک دشمن عناصر ہماری نوجوان نسل کو تباہ کردینا چاہتے ہیں کیونکہ نوجوان کسی بھی معاشرے کی ترقی اورخوشحالی کی ضمانت ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت گٹکا، مین پوری اور ماوا مافیا کے پنجے اتنے مضبوط ہوچکے ہیںکہ یہ لوگ عدالتی احکامات کو بھی خاطر میں نہیں لاتے اور جتنی بھی پابندی لگا دی جائے یہ لوگ بیچتے ہی رہتے ہیں یہ لوگ ہماری قوم کے دشمن ہیں چند روپوں کے خاطر ہمارے نوجوانوں کو زہر کھلا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :