معاشی تجزیہ نگاروں کا سگریٹ پر ہیلتھ ٹیکس سے زیادہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت روکنے کی ضرورت پر زور

منگل 29 نومبر 2022 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2022ء) معاشی تجزیہ نگاروںنے سگریٹ پر ہیلتھ ٹیکس سے زیادہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔معاشی تجزیہ نگاروںکے مطابق سگریٹ پر ہیلتھ ٹیکس پہلے سے ٹیکس کے بوجھ تلے دبے ہوئے شعبہ پر ٹیکس بڑھانے کے مترادف ہوگا، پاکستان میں ٹیکس کا جی ڈی پی سے تناسب 8.6فیصد ہے جو ملک کو درپیش اہم معاشی مسائل میں سے ایک ہے۔

ملک کی صرف ایک فیصد آبادی ٹیکس ادا کرتی ہے جبکہ سالانہ ایک ہزار ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جاتا ہے جس میں سے 70فیصد باآسانی وصول کیا جاسکتا ہے۔معیشت کے کچھ شعبوں میں ٹیکس چوری کا تناسب بہت زیادہ ہے جن میں سے تمباکو کا شعبہ سرفہرست ہے ،جس میں 40فیصد سگریٹ ٹیکس ادا کیے بغیر غیرقانونی طریقے سے فروخت کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

صحت عامہ کے تحفظ کے لیے سرگرم کچھ تنظیمیں اور عناصر سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کی روک تھام کے ذریعے چوری ہونے والے ٹیکسوں کو وصول کرنے کے راستے تلاش کرنے کے بجائے پہلے سے بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے دستاویزی تمباکو کے شعبہ پر ٹیکس بڑھانے کے لیے وکالت کررہے ہیں۔

یہ تنظیمیں حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ حکومتی آمدن بڑھانے اور استعمال میں کمی لانے کے لیے سگریٹ پر ہیلتھ ٹیکس نافذ کیا جائے۔معاشی تجزیہ کار وں کے مطابق ہیلتھ ٹیکس نافذ کرنے سے بھی مذکورہ بالا دونوں مقاصد ناقابل حصول رہیں گے کیونکہ اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹیکسوں میں مسلسل اضافہ کے باوجود پاکستان میں سگریٹ کی کھپت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور سالانہ کھپت 80ارب اسٹکس پر برقرار ہے۔

ٹیکسوں میں پائیدار بنیادوں پر اضافہ کے لیے ضروری ہے کہ غیرقانونی تجارت کا تدارک کیا جائے صرف سگریٹ کے شعبہ سے پاکستان 77ارب روپے سالانہ کے اضافی ٹیکس وصول کرسکتا ہے۔ پاکستان میں صرف 2 سگریٹ کمپنیاں 98فیصد محصولات ادا کرتی ہیں جبکہ دیگر کمپنیاں مل کر 2فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں یہ اعدادوشمار پاکستان میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے ٹیکس چوری کے کثیر حجم کو ظاہر کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :