یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء مادر علمی کی ترقی میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں، ڈاکٹر فتح مری

مختلف منصوبوں پر مامور المنائیز یونیورسٹی میں زیر تعلیم غریب طلباء کے لئے وظائف کی ادائیگی اور شعبوں کی ترقی کے لئے آگے آئیں

اتوار 22 جنوری 2023 20:50

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2023ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء مادر علمی کی ترقی میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں، مختلف منصوبوں پر مامور المنائیز یونیورسٹی میں زیر تعلیم غریب طلباء کے لئے وظائف کی ادائیگی اور شعبوں کی ترقی کے لئے آگے آئیں۔

وہ سندھ زرعی یونیورسٹی میں 30 سال قبل اپنی ڈگری مکمل کرنے والے فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے 89 بیچ کے سابق طلباء کی طرف سے منعقدہ گیٹ ٹوگیدر سے خطاب کر رہے تھے۔وی سی ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ 30 سال بعد آنے والے سابق طلباء کو جامعہ آج مکمل تبدیل نظر آئے گی۔ یونیورسٹی میں آج جدید انفراسٹرکچر موجود ہے، اس کے علاوہ نئے ڈگری پروگرامز کا بھی آغاز ہو چکا ہے، لیکن معاشی مسائل کے باعث سندھ سمیت ملک کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے والدین اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے فاصلے کم ہوئے ہیں لیکن دنیا میں تحقیق،قابلیت، ایجادات،ھنر اور مواقع میں مقابلے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی، آفات، خوراک کے تحفظ، درجہ حرارت اور دیگر مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔شہیدبینظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے وائس چانسلر اور سندھ زرعی یونیورسٹی کے سابق طالب علم ڈاکٹر فاروق حسن متین نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی پاکستان سمیت دنیا بھر میں ویٹرنری کے شعبے میں اہمیت کی حامل ہے، اساتذہ کی محنت کی بدولت سندھ زرعی یونیورسٹی کا نام دنیا میں روشن ہوا ہے۔

سندھ زرعی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر کے بی میربحر نے کہا کہ اس قسم کے پروگرامز کے ذریعے ادارے کی ترقی کے ساتھ ساتھ نئے آئیڈیاز بھی پیدا کئے جاسکتے ہیں، اپنی مادرعلمی کی ترقی کیلئے کیلئے المنائی بھی کردار ادا کریں۔تقریب سے ڈاکٹر نور النساء مری، ڈاکٹر احمد نواز تنیو، ڈاکٹر صاحب شاہانی، ڈاکٹر حاکم جلبانی، اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30 سال بعد وہ سب اپنی یونیورسٹی میں اکٹھے ہوئے ہیں، ایسا محسوس ہوا جیسے وہ ایک طویل عرصے کے بعد اپنے گھر لوٹ آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو اسکالرشپ، انڈومنٹ، طلباء کی انٹرن شپ اور روزگار کے مواقع کے حوالے سے تعاون کیا جائے گا، تقریب سے ڈاکٹر امیر بخش کلہوڑو، ڈاکٹر عبداللہ آریجو، ڈاکٹر مقبول میمن، ڈاکٹر بچل بھٹو، کے پی کے سے سید آصف، بلوچستان سے ڈاکٹر میرباز جعفر، کشمیر سے علی جعفری اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ لندن، کینیڈا، دبئی اور دیگر ممالک میںموجود سابق طلباء نے آن لائن شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔

آخر میں راگ رنگ محفل ہوئی جس میں معروف گلوکار تعمیر حسین نے گا کر محفل کو چار چاند لگا دیئے، تقریب میں سندھ، بلوچستان، کشمیر، کے پی کے، اسلام آباد کے سابق طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مہمانوں کو سندھ کے ثقافتی سووینئرز سے نوازا گیا۔