نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کا را انوار کی بریت سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ماڈل نقیب اللہ محسود کراچی میں مقیم تھے ، رپورٹ

جمعرات 26 جنوری 2023 12:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2023ء) مقتول نقیب اللہ محسود کے بھائی علی شیر محسود نے کہا ہے کہ ان کا خاندان سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ملیر رائو انوار اور ان کے 17 ماتحتوں کی بریت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کریگا۔22 سالہ نوجوان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ 23 جنوری کو ہائی پروفائل کیس کا فیصلہ سننے کے لیے وزیرستان سے کراچی آیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس روز ٹیلی ویژن چینلز دیکھ رہا تھا اور اچھی خبر سننے کی امید کے ساتھ اپنے وکیل سے مسلسل رابطے میں تھا۔مقتول کے بھائی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالت سے توقعات تھیں، ہم گزشتہ 5 برسوں سے اچھی خبر کے منتظر تھے لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا اور عدالت نے تمام ملزم پولیس اہلکاروں کو بری کر دیا جب کہ عدالت نے خود ہی میرے بھائی کو بے گناہ قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کا خاندان جلد ہی سابق ایس ایس پی سندھ پولیس را انوار اور دیگر پولیس اہلکاروں کو بری کرنے کے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرے گا۔نقیب اللہ کے بھائی نے انصاف کے حصول کے لیے سپریم کورٹ تک جانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔علی شیر محسود نے کہا کہ جس وقت میرے بھائی کو قتل کیا گیا اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ہمارے گھر آئے تھے اور انہوں نے میرے والد کو انصاف دلانے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

واضح رہے کہ 23 جنوری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق ایس ایس پی را انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردیاتھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے جاری مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پراسکیوشن را انوار اور دیگر ملزمان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔