چینی غبارے کے حوالے سے امریکہ اور نیٹو کی بیجنگ پر نکتہ چینی

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 9 فروری 2023 13:00

چینی غبارے کے حوالے سے امریکہ اور نیٹو کی بیجنگ پر نکتہ چینی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 فروری 2023ء) امریکہ اور نیٹو نے مشتبہ جاسوس غباروں کے نیٹ ورک کے حوالے سے چین پر نکتہ چینی کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اس میں سے ایک غبارے کو امریکہ کے مشرقی ساحل پر مار گرایا گیا تھا۔

چین کی لاطینی امریکہ میں ’ائیرشپ‘ غبارے کی موجودگی کی تصدیق

وائٹ ہاؤس نے اس غبارے کو ایک ایسے ''بحری بیڑے'' کا حصہ بتایا، جو اس کی نظر میں، پانچ براعظموں پر محیط ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

امریکی جنگی جہازوں نے چینی ’جاسوس غبارے‘ کو مار گرایا

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز واشنگٹن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس مسئلے پر بات کی۔

(جاری ہے)

ایک اور چینی 'جاسوس غبارہ‘ لاطینی امریکہ کے قریب نظر آیا، امریکہ

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا، ''ہم نے پہلے ہی واشنگٹن سے اور دنیا میں اپنے سفارت خانوں کے ذریعے درجنوں ممالک کے ساتھ معلومات شیئر کی ہیں۔

ہم ایسا اس لیے کر رہے ہیں، کیونکہ صرف امریکہ ہی اس وسیع تر پروگرام کا ہدف نہیں تھا، بلکہ اس سے پانچ براعظموں کے ممالک کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔''

چین کا 'جاسوس غبارہ' امریکی فضائی حدود میں، پینٹاگون

امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک اس وقت سامنے آیا ہے، جب کئی ٹیمیں جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر گرنے والے بڑے غبارے اور اس کے پے لوڈ سے ملبے کو نکالنے کی کوشش میں لگی ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن ''تقریباً ہر گھنٹے میں '' اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کر رہا ہے اور امریکہ اس سے متعلق حقائق کانگریس سمیت اپنے تمام عالمی اتحادیوں کے ساتھ شیئر کرے گا۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل کا بیان

نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بلنکن کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ نیٹو کو ''چوکس'' رہنے کی ضرور ت ہے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے اور بظاہر تائیوان کے حوالے سے لاحق دوسری ممکنہ چینی جارحیت کا حوالہ دیتے کہا کہ چین یوکرین کی جنگ سے سبق حاصل کر رہا ہے اور، ''جو آج یورپ میں ہو رہا ہے وہی کل ایشیا میں بھی ہو سکتا ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''امریکی فضا میں چینی غبارہ اس چینی طرز عمل کی تصدیق کرتا ہے، جس کے تحت ہم یہ دیکھتے رہے ہیں کہ چین نے گزشتہ برسوں میں نئی فوجی صلاحیتوں کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔

''

انہوں نے کہا کہ ''ہم نے یورپ میں بھی چینی انٹیلیجنس کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا ہے۔ وہ سیٹلائٹ استعمال کرتے ہیں، وہ سائبر استعمال کرتے ہیں، اور جیسا کہ ہم نے امریکہ میں دیکھا ہے، وہ غبارے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں بہت چوکس رہنا چاہیے۔''

'برسوں سے' غبارے کی کارروائیوں سے آگاہ ہیں، پینٹاگون کا دعوی

چین کا اصرار ہے کہ یہ غبارہ محض موسمیاتی تحقیق پر کام کر رہا تھا لیکن امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اسے اعلی سطح کا تکنیکی جاسوسی آپریشن قرار دیا ہے۔

مذکورہ چینی غبارہ شہری ہوا بازی کی پروازوں سے کہیں زیادہ بلندی پر تھا اور کم از کم ایک حساس امریکی فوجی مقام کو براہ راست عبور کیا۔

پینٹاگون کے پریس سکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے بدھ کے روز صحافیوں سے بات چیت میں کہا یہ غبارہ اس نگرانی کے آپریشن کا ایک حصہ تھا، جسے چین ''کئی برسوں سے'' چلا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ کے دوران جب پہلے چار مواقع پر اسی طرح کے غبارے امریکی سرزمین سے گزرے، تو امریکہ نے فوری طور پر ان کی شناخت چینی نگرانی کے غبارے کے طور پر نہیں کی تھی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ''بعد میں ہونے والے انٹیلیجنس تجزیے'' نے امریکہ کو اس بات کی تصدیق کر دی کہ یہ ایک جاسوسی آپریشن ہے اور اس پروگرام کے بارے میں ''بہت کچھ'' سیکھنے کو ملا۔

جب ان سے ایسے پچھلے غباروں اور ان کی پرواز کے راستوں کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ موجودہ غبارے کی طرح ہی، ''وہ ایسے مقامات پر تھے، جو چینیوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں۔

''

چین نے جاسوسی کے الزامات مسترد کردیے

چین نے یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ غبارہ اس کی ملکیت تھی، جسے امریکہ نے پچھلے ہفتے مار گرایا تھا۔ پہلے امریکہ نے ملبہ گرنے کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے ایسا کرنے سے گریز کیا تھا، لیکن بحث و مباحثے کے بعد اس نے اپنے مشرقی ساحل پر مار گرایا۔

چین نے سب سے پہلے امریکی فضائی حدود میں غبارے کے داخل ہونے پر معذرت پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ایسا غیر ارادی طور پر ہوا۔

اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ غبارہ جاسوسی کے لیے نہیں بلکہ نیک ارادے کے لیے تھا، جسے امریکہ نے مار گرایا۔

جب بیجنگ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ اس غبارے کے ملبہ حاصل کرنے کے لیے امریکہ سے کوئی مطالبہ کرے گا، تو اس کے رد عمل میں چین نے کہا ہے کہ وہ ''اپنے مفادات کا دفاع'' کرے گا۔

بدھ کے روز امریکی حکومتی اداروں کی طرف سے زبردست تنقید کے باوجود صدر بائیڈن نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس واقعے کا امریکہ اور چین کے تعلقات پر کوئی واضح منفی اثر نہیں ہونا چاہیے۔

البتہ انہوں نے کانگریس سے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران اس سے مختلف لہجہ استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا، ''اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، جیسا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ اگر چین ہماری خود مختاری کے لیے خطرہ بنتا ہے، تو ہم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اقدام کریں گے۔ اور ہم نے ایسا ہی کیا بھی۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)