حجاب کیخلاف تحریک التواء پیش کرنا انتہائی قابل مذمت ہے،علامہ عبدالغفور تابانی

حجاب پر پابندی کے خلاف تحریک التواء جمع کروا کر ممبران اسمبلی نے اپنا دین دشمن چہرہ عیاں کروایا ہے

منگل 14 مارچ 2023 16:21

حجاب کیخلاف تحریک التواء پیش کرنا انتہائی قابل مذمت ہے،علامہ عبدالغفور ..
مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2023ء) امیر تحریک لبیک آزادکشمیر علامہ عبدالغفور تابانی نے کہاہے کہ آزادکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر،چویدری یاسین،جاوید ایوب،نثارہ عباسی،نبیلہ ایوب کی جانب سے حجاب کیخلاف تحریک التواء پیش کرنا انتہائی قابل مذمت اور قابل مرمت ہے،یہ انتہائی قبیح حرکت کی گئی ہے جس پر ایسے ممبران اسمبلی کی مرمت کی ضرورت ہے۔

حجاب پر پابندی کے خلاف تحریک التواء جمع کروا کر ان ممبران اسمبلی نے اپنا دین دشمن چہرہ عیاں کروایا ہے ایسے لادین عناصر معاشرے کا ناسور ہیں جو اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺکے حکم کے نفاذ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو اسلامی اقدار اور حجاب سے تکلیف ہے وہ ریاست سے نکل جائیں اس ریاست میں صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم چلے گئے۔

(جاری ہے)

حجاب کیخلاف تحریک التواء پر اپنا شدید رد عمل دیتے ہوئے علامہ عبدالغفور تابانی نے کہا کہ اسلام نے عورت کو پردے کا حکم دیا ہے یہ کیسے مسلمان ہیں جو اپنی تحریک التواء میں حوالہ تو قرآن وحدیث کا دیتے ہیں مگر اس کی مخالفت بھی کرتے ہیں،ایسے لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو شریعت کے نافذ کردہ قوانین کے خلاف کھڑے ہورہے ہیں۔یہ ریاست امن پسند اور دیندار لوگوں کی ریاست ہے یہاں پر ہمارے بہن بیٹیاں باپردہ ہیں اور وہ حجاب کو پسند کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری لطیف اکبر ایک انتہائی نالائق ترین اپوزیشن لیڈر ہے جس نے عوامی حقوق کی کبھی بات نہیں کی ،نہ کبھی کوئی عوام کام کیے ہیں،عوامی حقوق کی بات آئے تو اس کی زبان بند ہوجاتی ہے حجاب کے معاملے میں ان کا لبرل ازم جاگ جاتا ہے۔علامہ عبدالغفور تابانی نے نے کہا کہ اگر تحریک التواء فوری طورپر واپس نہ لی گئی تحریک لبیک پاکستان بہت سخت رد عمل دے گی،تحریک لبیک پاکستان ایسے کسی بھی دین دشمن حرکت پرخاموش نہیں رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی غیور عوام ایسے لادین طبقے کے خلاف آواز بلند کرے،ایسے ناسوروں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے تو شریعت کے خلاف کھڑے ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حجاب لازمی قرار دیا جانا ایک انتہائی خوش آئند فیصلہ ہے جسے ہم دل سے تسلیم کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔اس کے خلاف کھڑے ہونے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

فوری طورپر تحریک التواء واپس لی جائے ورنہ تحریک لبیک کی جانب سے شدید ردعمل دیا جائے گا۔اپوزیشن اراکین کی اس اسلاموفوبیا پر عوام میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی، ایسے دین بیزار عناصر کا ممکنہ حل ایسے مکروہ چہروں کا ووٹ کی طاقت کے ذریعے بائیکاٹ کرنا اور آئندہ اسمبلی ایوانوں سے دور رکھ کر کیا جا سکتا ہے یہ ملک دو قومی نظریہ اور لًا %لًہً %لاًّ اللًّہُ مُحًمًّدٌ رًسُولُ ﷺکی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے یہاں پر قانون بھی اللہ اور اس کے رسول کا نافذ ہو کر رہے گا ایسے شرپسند عناصر اسلامی تعلیمات و احکامات کو متنازع بنا کر کشمیر کی پرامن فضا کو خراب و کشیدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین ایسی کھناؤنی سازشوں حرکتوں سے باز رہیں ورنہ تحریک لبیک پاکستان اسلام اور اسلامی اقدار کا دفاع کرنا خوب جانتی ہے ہمارا ماضی ان عناصر کی سرکوبی کرنے کے لیے جانا جاتا ہے اور لیبرل اور لنڈے کے مسلمان خوب واقف ہیں اسلاموفوبیا اور لبرل لوگوں کو کبھی ایسے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے مرکز جو بھی کال دے گا اس پر لبیک کہتے ہوئے میدان عمل میں ہوں گے۔