صوبہ میں سگریٹ اور تمباکو کی دیگر اشیاء فروخت کرنے والوں کی رجسٹریشن بارے وینڈر ایکٹ کا قانون وضع کیا جائے، انسداد تمباکو بارے صوبائی تنظیموں کے اتحاد کا مطالبہ

منگل 4 اپریل 2023 23:03

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2023ء) انسداد تمباکو اور صحت پر اس کے مضر اثرات کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے والے صوبائی تنظیموں کے اتحاد نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ میں سگریٹ اور تمباکو کی دیگر اشیاء فروخت کرنے والوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے وینڈر ایکٹ کا قانون وضع کیا جائے اور تمباکو فروخت کرنے والے دکانداروں کے لیے سالانہ فیس مقرر کی جائے جو یہ یقینی بنانے میں مدد گار ہوکہ تمام چھوٹے اور بڑے دکاندار مروجہ قوانین کے مطابق سگریٹ فروخت کر رہے ہیں۔

پشاور پریس کلب میں صوبائی تنظیموں کے اتحاد اور سماجی تنظیم بلیو وینز کے اراکین بلیو وینز کے پروگرام مینیجر اور سماجی کارکن قمر نسیم ،سماجی کارکن ظہور احمد ، اور نواجوانوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے عثمان آفریدی نے مشترکہ پریس پریس کانفرنس کرتے کہا کہ تمباکو نوشی کا استعمال دنیا بھر میں ہر سال 8 ملین ہلاکتوں کا سبب بن رہا ہے اور اس کے استعمال سے سنگین بیماریاں اور صحت کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال کی وجہ سے تقریبا ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد ہر سال موت کا شکار بن جاتے ہیں، وینڈر رجسٹریشن کے قانون کے نفاذ سے غیر قانونی سگریٹ اور تمباکو کی غیرقانونی اقسام کی خرید و فروخت میں نمایاں کمی ہوگی اور صرف رجسٹر شدہ دکاندار سگریٹ اور تمباکو کی دیگر اشیاء مروجہ قوانین اور ضوابط کے مطابق فروخت کر پائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ ویسٹ پاکستان وینڈر 1958 پہلے ہی سے موجود تھا جسے خیبر پختونخوا میں تمباکو انڈسٹری کی مداخلت اور دباؤ کی وجہ سے 2010 کے مالیاتی بل کے ذریعے ختم کردیا گیا۔ لہذا اس قانون کو دوبارہ منظور کیا جائے تاکہ سگریٹ اور تمباکو کی دیگر غیر قانونی اقسام اور خرید و فروخت کو روکا جا سکے،دارالحکومت اسلام آباد میں ویندنگ فیس میں اضافہ کرکے 13 سو دکانداروں کو رجسٹر کیا گیا ہے جبکہ قانون کی خلاف ورزی پر 70 دکانداروں کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں اور حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق اس قانون کے نفاذ سے دکانداروں میں قوانین اور تمباکو کی خرید و فروخت کے ظوابط کے متعلق آپ 79% فیصد آگاہی بڑھی ہے۔

سول سوسائٹی کے تنظیموں نے کہا کہ تمباکو فروخت کرنے والے دکانداروں کی رجسٹریشن اور وینڈ ینگ فیس کی مد میں حکومت خیبر پختونخواہ کو کروڑوں کی آمدنی حاصل ہو سکتی ہے جیسے صحت اور تعلیم کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون کے قیام سے حکومت کو تمام قانونی طور پر تمباکوفروخت کرنے والے دکانداروں کے کوائف تک رسائی حاصل ہو جائے گی اور اس حوالے سے قانون اور ضوابط کے نفاذ کو بہتر بنانے کے مواقع حاصل ہوں گے انہوںنے کہا کہ نوجوان نسل میں تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان تشویشناک ہے۔ تمباکو وینڈر رجسٹریشن سے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ کم عمر بچوں کو سگریٹ کی فروخت ممنوع ہو سکے اور نوجوان نسل اس لعنت سے چھٹکارا پا سکے۔