تمباکو کی صنعت نے ملک پر 615بلین روپے کا معاشی بوجھ ڈالا ہے ‘ عمران احمد

ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے سے مالی سال 2022-23میں 11.3بلین کااضافی ریونیو حاصل ہوا سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ کی جانب سے ایف بی آراور منتخب نمائندوں کی نشست

پیر 29 مئی 2023 15:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2023ء) تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ حکومت اور عوام کے لیے ایک امید کی کرن ہے بشرطیکہ حکومت تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کے اپنے فیصلے پر ثابت قدم رہے۔ یہ بات سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر اور منتخب نمائندوں کے ساتھ منعقدہ ایک تقریب میں شرکاء نے کہی ۔

تقریب میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لیے تعاون حاصل کرنے کے لیے تمباکو کی معاشیات، صحت کی لاگت کے بوجھ اور تمباکو کی صنعت کی حکمت عملیوں کا جائزہ لیا گیا۔کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے ہمارے ملک پر 615 بلین روپے کا معاشی بوجھ ڈالا ہے اس لیے اس پر بھاری اور باقاعدگی سے ٹیکس عائد کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

فروری 2023 میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے حکومتی فیصلے کی وجہ سے مالی سال 2022-23 میں 11.3 بلین اضافی ریونیو حاصل ہوا جو پچھلے سال کے مقابلے میں 9.7 فیصد زیادہ ہے۔ مالی سال 2022-23 میں اضافی 4.4 بلین ویلیو ایڈڈ ٹیکس ریونیو حاصل کیا گیا جو پچھلے سال کے مقابلے میں 11.5 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اضافی 15.7 بلین ریونیو ہماری جی ڈی پی کا 0.201 فیصد بنتا ہے جو پاکستان جیسی کمزور معیشت کے لیے ایک امید کی ایک کرن ہے۔

ملک عمران نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے ہمیشہ غیر قانونی تجارت کابہانہ بناکرتمباکو کے خطرات کو کم کرنے کی حکومتی کوششوں کو کمزور کی کوشش کی ہے،غیر قانونی تجارت ایک حقیقت ہے لیکن تمباکو کی صنعت نے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ حقیقت میں،تمباکو کی صنعت کم رپورٹنگ کرتی ہے جہاں وہ ٹیکس سے بچنے کے لیے اپنی اصل پیداوار کے اعداد و شمار چھپاتے ہیں،سگریٹ بنانے والے ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈالتے ہیں تاکہ اپنے منافع کو بڑھا سکیں۔

ایڈیٹونل پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ایف بی آر رضوان سرفرازنے کہا کہ پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نافذ کردہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نے کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان میں ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی،شفافیت میں اضافہ، ٹیکس وصولی میں بہتری اور ملک میں جعلی اشیا ء کے پھیلا ئومیں کمی شامل ہے۔ ایف بی آر انتھک محنت کر رہا ہے کہ تمام کمپنیوں میں تمام ٹی ٹی ایس کا نفاذ یقینی بنایا جائے تاکہ اہم ٹیکس ریونیو ضائع نہ ہو۔

اس موقع پر بتایا گیا ک ہ تمباکو سے سالانہ 170,000 اموات اور 615 بلین کے معاشی بوجھ کے لیے پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے،فروری 2023 میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے بعد سے مالی سال 2022-23 میں سگریٹ کی اعلان کردہ پیداوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں31.7 فیصد کمی آئی ہے جبکہ حکومت نے اضافی آمدنی حاصل کی ،پاکستان کو کھپت کو کم کرنے اور آمدنی پیدا کرنے کے لئے باقاعدگی سے تمباکو پر ٹیکس بڑھانا چاہیے۔

پروگرام مینیجر سپارک خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کو تمباکو کی صنعت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ متبادل تمباکو نوشی کرنے والوں کو بھرتی کیا جا سکے۔ 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریباً 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا چاہیے تاکہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو ایسی صنعت سے بچایا جا سکے جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافہ ایک ایسا قدم ہے جس پر باقاعدگی سے عمل درآمد ہونا چاہیے۔