شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کی درخواست ،ڈائریکٹرجنرل رینجرز، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس اسلام آباد کو طلب کرلیا

جمعہ 2 جون 2023 16:30

شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کی درخواست ،ڈائریکٹرجنرل رینجرز، سیکرٹری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2023ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کیلئے دائر درخواست میں ڈائریکٹرجنرل رینجرز، سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو طلب کرلیا۔جمعہ کو سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون،ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری، ایس پی نوشیروان،ڈی ایس پی لیگل، درخواستگزار وکیل قاسم ودود اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مقدمہ کی تفصیل عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ یہ بتائیں جو لوگ آئے نہ سی ٹی ڈی کے نہ رینجر کے تھے ، یہ کنفرم کریں جس پر ڈی آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایاکہ جی بالکل ان میں سے کوئی نہیں تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہاکہ فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ کون ہیںجس پر ڈی آئی جی پولیس نے بتایاکہ جی بالکل ہم اسکو دیکھیں گے عدالت ہمیں وقت دے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دئیے کہ اگر گاڑیاں اور افراد کا تعین ہو گیا تو اسکے نتائج ہونگے، اتنے لوگ جب سی ٹی ڈی اور رینجر کی وردی میں آئیں گے تو یہ شیم فل ایکٹ ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ کروڑوں روپے سیف سٹی پر لگ گئے،لوگوں کی ذاتی ویڈیو بنا بنا کر اپلوڈ کردیتے ہیں تاہم چور اور ڈاکووں کو نہیں پکڑتے ۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کہاں ہیں ڈی جی رینجرز ، وزارت دفاع سے کون ہے، عدالت نے ڈی جی رینجرز ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت پر ڈی جی رینجرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کرونگا، وہ ذمہ دار ہیں اگر انکی وردی استعمال ہو رہی ہے تو اسلام آباد کے اندر اتنے لوگوں نے مل کر ایک بندے کو اٹھایا،پولیس رینجر اور سی ٹی ڈی کی وردی میں لوگ آکر بندہ لے گئے،کیا وہ جعلی لوگ تھے، آپ نے پرچہ کیوں نہیں درج کیا،پولیس اور رینجرز کی وردی میں چوریاں ہو رہی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہاکہ پہلے رینجرز کو ڈائریکشن نہیں تھی، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ میں ابھی آرڈر کردیتا ہوں، سمجھ لگ جائے گی ،سب کو ورنہ اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو، ڈی جی رینجر کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ انکی وردی اگر استعمال ہوئی ہے، لوگ پولیس اور رینجر کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کسی کو پرواہ ہی نہیں۔

عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندہ کو ہدایت کی کہ ڈی جی رینجر کو کہیں آئندہ سماعت پر خود آئیں، ڈی جی رینجرز ، آئی جی معاملے کو دیکھیں اور مقدمہ درج کرائیں،اسکا ایفیکٹ آئے گا، عدالت نے سیکرٹری داخلہ اورڈی جی رینجرزکو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ اپنی اپنی ایف آئی آر لے کر آئیے گا۔عدالت نے کہاکہ اپنے اپنے ادارے کی وردی آپ نے بچانی ہے، میں پھر ان سے پوچھوں گا کہ اسلام آباد میں آپ اپنی وردی کیوں نہیں سنبھال سکتی ۔

عدالت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ اگر بندہ نہ آیا تو انگلی تاریخ پر وزیر داخلہ کو بلائونگا،اگر پھر بھی نہ آیا بندہ تو وزیر اعظم کو بلائونگا،36 کلومیٹر کے ایریا میں اگر امن وامان کا یہ عالم رہا تو آپ لوگ پھر اپنے گھر چلے جائیں، عدالت نے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی۔