دیہہ ریڑھی ناکلاس 26دو سو ایکٹر سرکاری اراضی قبضہ مافیا غار والے بابا ، بختاور گوٹھ ، گلشن بونیر کے نام پر ڈکار گیا

کراچی حقوق بچاوتحریک کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان، چیئرمین نیب، چیئرمین انٹی کرپشن، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ریونیو سندھ اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کردہ درخواستوں میں انکشاف

اتوار 18 جون 2023 18:30

.کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2023ء) قبضہ مافیا کی جانب سے محکمہ روینیو کی دیھہ رہڑی میں ناکلاس26، Bکیٹگری کی سینکڑوں ایکڑ اربوں روپے کی اراضی غار والے بابا --،بختاور گوٹھ اور گلشن بونیر کے نام پر ڈکار نے کا انکشاف ہواہے ،قبضہ مافیا نے 2سو ایکڑ سے زائد اراضی پر ریونیو افسران ،تھانہ سکھن ، تھانہ قائد آباد پولیس اور دیگر اداروں کی سہولت کاری سے سادہ لوح افراد سے کروڑوں روپے بٹور کر قومی خزانے کو چونا لگادیا ہے ناکلاس 26 کی ارضی پر دارالعلوم جامعہ مدنی ٹرسٹ ، (غار والے بابا) گلشن بونیر اور بختاور گوٹھ بلاک اے اور بی میں پلاٹوں کی فروخت جاری ہے بی کیٹگری سرکاری اراضی کے 30لاکھ سے زائد مالیت کا 120گز کا پلاٹ اونے پونے فروخت کرکے قومی خزانے کو پھکی لگائی جارہی ہے جو کہ اینٹی انکروچمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، سرکاری اراضیوں سے لینڈ مافیا کے قبضوں کے خاتمے اور سرکاری اراضیاں واگزار کرانے کے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات محکمہ ریونیو,LDA,MDAسمیت دیگر اداروںنے ہوا میں اڑا دیئے اور سرکاری اداروں کی سستی، کوتاہی، اقربا ء پروری، بد عنوانی اور غیر ذمہ داری کے باعث کچھ وقفے کے بعد کراچی میں محکمہ ریونیو کی نا کلاس زمینوں پرایک مرتبہ پھر بلڈرز و لینڈ مافیا نے قبضوں کی کاروائیاں شروع کرکے پلاٹوں کی چائنہ کٹنگ کرکے فروخت کر رہے ہیں جس میں قبضہ مافیا کو مقامی پولیس، محکمہ ریونیو، اینٹی انکروچمنٹ سیل، A LDA,MDکے اہلکار ان کی درپردہ سہولت کاری حاصل ہے، ایسا انکشاف کراچی حقوق بچاوتحریک کے چیئرمین فرخ نواز گنڈا پور ایڈوکیٹ ، جنرل سیکریٹری عامرضیاایڈوکیٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان، چیئرمین نیب، چیئرمین انٹی کرپشن، وزیر اعلیٰ سندھ ، صوبائی وزیر روینو ، چیف سیکریڑی سندھ ، سینئر ممبر بورڈ آف روینو، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کردہ درخواستوں میں کیا ہے ،درخواستوں کے مطابق 1976میں پیر حقانی کو 4ایکٹر اراضی الاٹ کرنے کے احکامات ہوئے تھے اس وقت کے حساب سے جس کے لئے مکمل رقم تقریباً 12لاکھ روپے بنتی تھی مگر 1994کو 12لاکھ میں سے صرف 96800روپے جمع کرائے گئے اور پھر محکمہ روینو کو دارالعلوم جامعہ مدنی ٹرسٹ جسکی ٹرسٹی محمد ہاجرہ خان ہیںکیلئے 2ایکٹر اراضی الاٹ کرنے کی درخواست دی گئی جس پر بورڈ آف روینو نے 2011میں سکورٹنی کمیٹی کے اجلاس میں نا کلاس نمبر 26دیھہ ریڑھی کی 50ایکٹر اراضی ایمنٹی مقاصد کے لئے 50فیصد آف مارکیٹ ریٹ پر 50لاکھ فی ایکٹر دینے کی منظوری دی مگردارالعلوم جامعہ مدنی ٹرسٹ نے تاحال اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی نہ تو ادائیگی کی اور نہ ہی محکمہ روینو سے کوئی رابطہ کیا مگر غار والے بابا کے نام پر سکورٹنی کمیٹی کے مٹینگ کے منٹس سادہ لوح عوام کو دکھا کر خلیفہ مجتبی حسین ، لینڈ مافیا سرغنہ شاہ حسین جن پر لینڈ گریبنگ کے کئی کیں تاحال مختلف عدالتوں میںزیر سماعت ہیں اور ان کے ساتھ ارشد حسین ، عمران ، راشد اور دیگر تھانہ قائد آباد ، تھانہ سکھن اور محکمہ روینو کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی ناکلاس 26دیھہ ریڑھی ملیر کی مذکورہ اراضی کوڑیوں کے مول بیچ کر قومی خزانے کو نقصان پنچانے میں مصروف عمل ہیں جبکہ دوسری جانب ناکلاس 26دیھہ ریڑھی ضلع ملیر کی اس اراضی پر بختاورگوٹھ بلا ک اے اور بی گلشن بونیر کے نام پرریتی بجری کے تھلوں کی کی آڑ میں چائناکٹنگ طرز پر جعلی سندیں دکھا کر پلاٹ فروخت کئے جارہے ہیں جس میں قبضہ مافیا سرغنہ حیدر شاہ اس کے ساتھی جہانزیب ،انور زیب ، نورابصر جہانگیر ، عبدرالرحمن گھوسو ، عمر زیب ،گل زمین خان اور دیگر مقامی پولیس کی ملی بھگت اور روینو افسران کی سہولت کا ری میں پلاٹ فروخت کررہے ہیں اور اینٹی انکروچمنٹ کے ادارے حکومت سندھ اور محکمہ رونیوکے اعلیٰ افسران خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے یادرہے کہ ملیر ضلع میں 2012میں ڈپٹی کمشنر 53گوٹھوں کو کینسل کرچکے ہیں کینسل کی گئی گوٹھوں کی لسٹ میں بختاور گوٹھ اے اور بی 53نمبر پر شامل ہے تو پھر محکمہ لینڈ یوٹیلائیزیشن نے 2012کے بعد 2013اور 2014میں بختاور گوٹھ کے نام پر 600روپے کے چالان کے عوض بی کیٹگری کے 20لاکھ روپے سے زائد مالیت کے پلاٹ کی جعلی سندجاری کی جبکہ ڈپٹی کمشنر ملیر لیٹر نمبر DC/K/Malir/179/2012مورخہ14جنوری 2012کو بختاور گوٹھ بلاک اے اور بی دونوں کینسل کرچکے تو پھر ایسے اقدام سے تو محکمہ رونیو کی سہولت کار ی ثابت ہوتی ہے اور قومی خزانے کونقصان پنچانے میں محکمہ روینو کے اہلکار اس میں ملوث ہیں، غار والے بابا کے خود ساختہ خلیفہ مجتبیٰ حسنین کی جانب سے سرکاری اراضی فروخت کرنے کے معاہدے بھی منظر عام پر ہیںجب کہ غاو والے باباکی نام نہاد سجادہ نشین محمد حاجرہ خان کی جانب سے دارالعلوم مدنی ٹرسٹ کیلئے کسی بھی قسم کی اراضی کے لئے تاحال صرف 96800کے علاوہ مزید کسی بھی قسم کی ادائیگی محکمہ روینو کو نہیں کی گئی تو پھر کیسے اور کیوں غار والے بابا کے خلیفہ مجتبیٰ حسنین ان کے ساتھی شاہ حسین ، ارشد حسین ، عمران ، راشد دارالعلوم جامعہ مدنی ٹرسٹ کے نام پر اور حیدر شاہ جہانزیب ، انور زیب ، نورالبصر جہانگیر ، عبدالرحمن کھوسو ، گل زمین خان اور دیگر نا کلاس 26دیھہ ریڑھی ملیر کی اربوں روپے کی Bکیٹگری اراضی کو ڑیوں کے مول مقامی پولیس کی آشیر واد اور محکمہ روینو کی سہولت کاری سے ڈکار گئے ہیں اور کسی بھی قسم کی قانونی کاروائی سے بچے ہوئے ہیں جو اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی اور توہین عدالت ہے ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غار والے بابا پیر حقانی کی بیٹی محمد حاجرہ خان نے اپنے خاوند مجتبیٰ حسنین کی سازش سے اپنے ایک بھائی کو پاگل بنادیا اور دوسرے کو زبردستی بیرون ملک بھیج کر خود ساختہ سجادہ نشین اور خاوند خلیفہ بن گئے ہیں اور اب پیسے اور غنڈوں کی مدد سے بھائی کو سجادہ بنانے سے انکار ی اور سرکاری اراضی فروخت کرکے اپنی طاقت میں مالی اور افرادی طورپر اضافہ کرلیا ہے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کے حقانی نیٹ ورک سے بھی رابطے ہیں جس کے باعث یہ تاحال کسی بھی قسم کی بھرپور کاروائی سے بچے ہوئے ہیں درخواستوں کے مطابق تعجب کی بات تو ہے کہ محکمہ روینو کے سینئر ممبر اور دیگر اعلیٰ حکام نے 2011کو سکورٹنی کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد یااسے کینسل کرنے کے حوالے سے تاحال کاروائی کیوں نہ کی اور اربوں روپوں کی 200ایکڑ سے زائد Bکیٹگری کی اراضی کیسے قبضہ مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ کر خاموش تما شائی کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ اس سلسلے میں مختلف سماجی تنظیموں اور اہل علاقہ کی جانب سے مسلسل حکومت سندھ اینٹی انکروچمنٹ سیل اور محکمہ روینو کے اعلیٰ حکام کی جانب توجہ مبذول کرائی جاتی رہی ہے مگر افسوس کہ آج تک یہ قبضہ مافیا مادر پدرآزاد گھوم کر قومی خزانے کو پھکی لگا کر بغیر ڈکار کے ناکلاس 26کی Bکیٹگری سرکاری اراضی ہڑپ کرچکے ہیں اور مقامی پولیس اور محکمہ روینو کے اہلکاروں کی سہولت کاری سے مذید کررہے ہیں ، کراچی بچاو تحریک کے عہدیداروں نے درخواستوں میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں، ان کے سہولت کاروں،مقامی پولیس اور محکمہ روینو کی کالی بھیڑوںکے خلاف فوری کاروائی اور سینکڑوں ایکٹر اراضی فوری خالی کرانے اور شفاف تحقیقات کے لئیJITبنانے کا مطالبہ کیا ہے۔