ملتان کے پہلے عجائب گھر کی تعمیر آخری مراحل میں داخل،8کروڑروپے لاگت کامنصوبہ دسمبرمیں مکمل ہوجائے گا

پیر 10 جولائی 2023 17:20

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2023ء) مدینة الاولیاءملتان کے پہلے عجائب گھر کی تعمیر کاکام اسی سال دسمبرمیں مکمل ہونے کاامکان ہے ۔یہ عجائب گھر پانچ ہزار سال پرانے اس تاریخی شہر کے نوادرات کومحفوظ کرنے میں مددگار ثابت ہوگا اوراس کے ذریعے ملتان کی تاریخ اورثقافت کوسمجھنے میں مدد ملے گی ۔ڈپٹی ڈائریکٹرآثاریات محمد حسن نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اس منصوبے پر8کروڑروپے لاگت آئے گی اورکئی عشروں کی جدوجہد کے بعد مالی سال 2021-22میں اس کی منظوری ملی تھی ۔

محکمہ آثاریات ملتان کے سابق انچارج ملک غلام محمد نے بتایاکہ دس سال قبل پنجاب حکومت نے اس منصوبے کے لئے چارکروڑروپے کی منظوری دی تھی اوریہ فیصلہ ہواتھاکہ یہ عجائب گھر ملتان کے تاریخی گھنٹہ گھر میں قائم کیاجائے گا۔

(جاری ہے)

بعدازاں اس جگہ کوشور،آلودگی اورسیکورٹی وجوہات کی بنیا دپرعجائب گھر کے لئے نہ موزوں قراردیدیاگیا۔2012ءمیں اس وقت کے ڈی سی اونسیم صادق کے زمانے میں جب گھنٹہ گھر کی پارکنگ کی چاردیواری بھی ختم کردی گئی توگھنٹہ گھر والا منصوبہ بھی ختم ہوگیا۔

غلام محمد نے مزیدبتایاکہ ا ب عجائب گھر محکمہ آثاریات کے دفترکے سامنے قلعہ قاسم باغ کے نیچے قائم کیاجارہاہے یہ جگہ گھنٹہ گھر سے چند فرلانگ کے فاصلے پرہے ۔انہوں نے کہاکہ چھ کنال کی اس جگہ پرواپڈاحکام گرڈسٹیشن تعمیر کرناچاہتے تھے لیکن ان کی تجویز پرعملدرآمدنہ ہوسکابعدازاں اس جگہ کو ملتان میوزیم کے لئے وقف کردیاگیا۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے اس وقت کے سابق سیکرٹری سیاحت پنجاب احسان بھٹہ کے ساتھ بات ہوئی توانہوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی اورسابق کمشنر محموداخترجاوید کو ہدایت کی کہ سلسلے میں اقدامات کریں ۔

سیکرٹری سیاحت احسان بھٹہ اورکمشنر کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ ممبرریونیو بورڈبابرحیات تارڑنے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار اداکیااوردس کنال اراضی محکمہ سیاحت کو منتقل کردی گئی جس میں چھ کنال پرعجائب گھر تعمیر ہوگا اورباقی چارکنال پرمحکمہ آثاریات کادفتربنے گا۔عجائب گھر کا80فیصدکام مکمل ہوچکاہے اس کی تعمیر میں مغلیہ دور کے مسلم طرزتعمیر کومدنظررکھاگیاہے اوراس میںروایتی ملتانی ٹائلوں کوبھی استعمال کیاگیاہے ۔

اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے نامور کالم نگار ،مزاح نگار اورملتان ٹی ہاﺅس کے سیکرٹری جنرل خالد مسعودخان نے کہاکہ ملتان کی معلوم تاریخ پانچ ہزار سال پرمحیط ہے لیکن ہمارے پاس ورثے میں ایسی کوئی چیز بھی موجودنہیں جسے ہم پانچ ہزار سال کی تاریخ میں ثبوت کے طورپرپیش کرسکیں ۔انہوں نے کہاکہ میرے سامنے ملتان سے بہت سی تاریخی چیزیں غائب ہوئیں ۔

میں نے اپنے لڑکپن میں نگارخانے میں کچھ ایسے بڑے بڑے پتھر دیکھے تھے جو 8سے10من وزنی تھے اوران پرفارسی اورعربی میں کچھ عبارتیں درج تھیں پھر وہ پتھرغائب ہوگئے ۔کچھ مخطوطے تھے جواب موجودنہیں ۔ملتان میں عجائب گھر بہت پہلے قائم ہوجاناچاہیے تھالیکن اب بھی یہ فیصلہ خوش آئندہے اگرچہ دیر ہوگئی پھربھی ہم یہاں ملتان کے تاریخی نوادرات محفوظ کرسکیں گے ۔

محکمہ آثار قدیمہ کے سٹوروں میں بھی کچھ نادر چیزیں موجودہیں ۔وہ بھی وہاں منتقل کی جانی چاہیے اسی طرح ملتان کے روایتی خاندانوں کے پاس بھی بہت سے نوادرات محفوظ ہیں ان سے رابطہ کرکے یہ بھی اس عجائب گھرمیں رکھے جاسکتے ہیں ۔ صدارتی ایوارڈیافتہ کالم نگار اوردانشور شاکر حسین شاکر نے کہاکہ ملتان کاعجائب گھر اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہمارے پاس ملتان کی قدامت ثابت کرنے کے لئے کوئی آثار یاشواہد موجودنہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ملتان میں مرزاابن حنیف اورزبیر شفیع غوری نے آثاریات پرکام کیا۔مرزاابن حنیف نے قلعہ قاسم باغ کے سٹیڈیم کی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے آثار کومحفوظ کیااورزبیر شفیع غوری نے ملتان کے نواح میں موجود ٹیلوں سے آثار دریافت کئے اورپھر ان آثار کے حوالے سے تحقیق کی ۔یہ نوادرات سرائیکی ریسرچ سنٹر میں محفوظ ہیں ۔عجائب گھر بننے کے بعد یونیورسٹی اوردیگرمقامات پرموجودآثار کواس عجائب گھر میں محفوظ کیاجاسکے گا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم اس کی مددسے ملتان کو عہد بہ عہد محفوظ کرسکیں گے ۔(395)