سرسید یونیورسٹی کے تحت ڈاکٹرقدیر خان مرحوم کے اعزاز میں تقریب

ڈاکٹر قدیر خان کابعد از مرگ سرسید احمد خان پیس ایوارڈ صاحبزادی نے وصول کیا

پیر 7 اگست 2023 23:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2023ء) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے مقامی ہوٹل میں ایک خوبصورت تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ ملک کے معروف نیوکلیئر سائنس داں ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں انھیں بعداز مرگ سرسید احمد خان پیسpeace) (ایوارڈ سے نوازاگیاجو ان کی صاحبزادی ڈاکٹر دینا خان نے وصول کیا۔

تقریب میں ڈاکٹر قدیر خان کی اہلیہ کو بھی طلائی تمغہ پیش کیاگیا جو ان کی صاحبزادی ڈاکٹر دینا کو وصول کیا۔اس موقع پر ایک سوونیئر بُک بھی ڈاکٹر دینا کو پیش کی گئی جو ڈاکٹر قدیر خان کے اہلِ خانہ اور ان کی سماجی خدمات کا احاطہ کرتی ہے۔

(جاری ہے)

مہمانِ خصوصی ڈاکٹر قدیر خان کی صاحبزادی ڈاکٹر دینا خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے والد کے مشن کو جاری رکھوں گی۔

میرے والد بہت سے کام کرنا چاہتے تھے جس کی اجازت انھیں نہیں ملی۔ان کی مہارت اور علم کو ضائع کیا گیا۔ہمیں باہمی ااختلافات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے قوم و ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہئے۔اگر میں نے اپنے والد کے کاموں میں سے ایک کام بھی صحیح طریقے سے کر لیاتو میں سمجھوں گی کہ میں نے زندگی کا مقصد پالیا۔انہوں نے بتایا کہ اے کیو خان اسپتال پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔

حالانکہ وہ اے کیو خان فائونڈیشن کی چیئر پرسن ہیں اور اس فائونڈیشن کے تحت چلنے والے اے کیو خان اسپتال سے انھیں بے دخل کردیا گیا ہے اوروہاںپر نہ صرف مافیا کا قبضہ ہے بلکہ وسیع پیمانے پر فنڈز کی خرد برد جاری ہے۔فنڈز ڈاکٹر قدیر خان کے نام پر دئے جاتے ہیں۔اور ڈاکٹر قدیر خان کے نام کا غلط استعمال کیاجارہا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر جاوید انوارنے کہا کہ خداداد صلاحیتوں اور خوبیوں کے مالک، ممتاز سائنسداں ڈاکٹرعبدالقدیر خان ایک تاریخ ساز شخصیت تھے جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔

ان کی عظمت کا ایک زمانہ معترف ہے۔سعودی عرب کے مفتی اعظم نے انھیں اسلامی دنیا کا ہیرو قرار دیا جو پوری مسلم دنیا کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ڈاکٹرخان نے نہ صرف عدم تحفظ کا شکار پاکستانی قوم کو قابِلِ اعتماد جوہری صلاحیت سے مالامال کیابلکہ اس خطے میں طاقت کے توازن کو بھی برابر کیا ۔چاغی کا کامیاب عمل ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ٹیم اور ان کے رفقاء کی بڑی کامیابی تھی جس میں دفاعی اداروں کا مکمل تعاون اور پوری قوم کی تائید شامل تھی۔

سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ سائنس کی ترقی کو لوگوں کا معیار زندگی بہتر اور بلند کرنے اور قوموں کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جانا چاہئے۔نامساعد حالات اور مشکلات کے باجودڈاکٹر خان اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے اور قوم وملک کی ترقی اور بہتری کے لیے خدمات انجام دیتے رہے۔

دنیا کو مہلک ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم نے ہم سب کو بے حد متاثر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیقی اور ترقیاتی کاموں کو فروغ دینے کے لیے سرسید یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئر قائم کی جائے گی۔نالج کے تبادلے، باہمی تعاون ، اور صلاحیتوں میں بہتری لانے کے لیے یہ ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا جو کارپوریٹ سیکٹر کے تعاون اور سپورٹ سے قائم کیا جائے گا۔

اسے موثر اور فعال بنانے کے لیے ایک انڈومنٹendowment فنڈز قائم کیا جارہا ہے۔لیفٹینٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان نے پاکستان کو عالمِ اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بنا کر ہمیں خوف سے نکالا۔شیر جان محمد نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر کی کاوشوں کی وجہ سے آج ملک محفوظ ہے۔معروف بزنس مین حاجی محمد رفیق پردیسی نے کہا کہ پاکستان تعلیم میں بہت پیچھے ہے۔

تعلیم کے بغیر ترقی اور کامیابی کا قطعی کوئی امکان نہیں ہے۔ڈاکٹر قدیر نے تعلیم پر بہت زور دیا اور ادارے بنائے۔سابق سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں اللہ خاص کام کے منتخب کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتیں بحال ہوگئیں مگر انصاف بحال نہیں ہوا۔کموڈور (ر) سلیم صدیقی نے پروفیسر ڈاکٹر ایم ڈی شامی کا پیغام پڑھ کر سنایا جبکہ سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار کموڈور (ر) سید سرفراز علی ، (ستارہ امتیاز(ملٹری) نے ڈاکٹر قدیر خا ن کی سائنسی خدمات کے حوالے سے تعارف پیش کیا۔

سردار یاسین ملک نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان ایک باصلاحیت اور ہنرمند انسان تھے۔ڈاکٹر رضا شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان نے تاریخ رقم کی ہے۔میاں ارشد فاروق نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان ایک قومی ہیرو ہیںاور انہوں نے اپنے پیچھے ایک بہترین ورثہ چھوڑا ہے۔کہوٹہ لیبارٹریز کے سابق چیئرمین کریم احمد نے کہا کہ ڈاکٹر خان نے ملک کو ناقابلِ تسخیر بنانے کی جدوجہد میں بہت قربانیاں دیں