وزیراعظم اور راجہ ریاض کی ملاقات ، نگران وزیراعظم کیلئے مشاورت ، ملاقات (کل) بھی ہوگی

جمعرات 10 اگست 2023 22:52

وزیراعظم اور راجہ ریاض کی ملاقات ، نگران وزیراعظم کیلئے مشاورت ، ملاقات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2023ء) وزیرِ اعظم شہباز شریف سے قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں نگران وزیراعظم کی تقرری کیلئے مشاورت کی گئی ،(کل)جمعہ کو پھر مشاورت ہوگی ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا سیل سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم نے آئین کی روشنی میں قائد حزب اختلاف کو نگران وزیرِ اعظم کی تقرری کیلئے مشاورت کے حوالے سے ملاقات کی دعوت دی تھی جس پر قائد حزب اختلاف راجہ ریاض وزیراعظم ہائوس پہنچے ۔

ملاقات میں وزیرِ اعظم اور قائد حزبِ اختلاف کے مابین نگران وزیرِ اعظم کے ناموں پر مشاورت کا پہلا دور خوشگوار ماحول میں ہوا۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس اہم قومی معاملے پر مزید سوچ بچار کے بعد (آج) جمعہیعنی 11 اگست کودوبارہ مشاورت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اور وزیراعظم نے مشاورت کے دوران یہ طے کیا ہے جب تک نام حتمی نہیں ہوتا اس پر بات نہیں کریں گے کہ اس نام کا کس شعبے سے تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشاورت کا پہلا دن تھا، وزیر اعظم کو پتا نہیں تھا کے مجھے کونسے نام دینے ہیں اور مجھے بھی پتا نہیں تھا کہ وہ کون سے نام تجویز کریں گے۔راجا ریاض نے کہا کہ ہم دونوں کو مشاورت کرنی ہے اور مجھے پتا تھا کہ ملاقات (آج) جمعہ تک جائے گی لیکن پورا یقین ہے کہ میں اور وزیراعظم کسی نام پر اتفاق کرلیں گے۔خیال رہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ملاقات آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے ہوئی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم ہاؤس آمد کے موقع پر صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے راجا ریاض نے کہا تھا کہ نگران وزیراعظم کیلئے 3 نام لے کر آیا ہوں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی مدت ختم ہونے سے 3 روز قبل تحلیل کردی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری گزشتہ روز صدر مملکت کو بھیجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کردئیے ۔

واضح رہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا، اگر کمیٹی کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تو الیکشن کمیشن کے ساتھ شیئر کیے گئے مجوزہ ناموں کی فہرست میں سے نگران وزیراعظم کا انتخاب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس 2 روز کا وقت ہوگا۔نگران وزیراعظم کے تقرر تک وزیراعظم شہباز شریف بطور وزیر اعظم فرائض سرانجام دیں گے، آئین کے آرٹیکل 94 کے مطابق وزیر اعظم کو صدر مملکت اس وقت تک عہدے پر فائز رہنے کو کہہ سکتے ہیں جب تک ان کہ جگہ نگران وزیر اعظم نہیں آجاتا۔

دریں اثنا نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے امیدواروں کی فہرست میں گزشتہ روز ایک نئے نام جلیل عباس جیلانی کا اضافہ ہوگیا تھا، کہا جارہا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نگران وزیراعظم کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز کردہ 3 نامزد امیدواروں میں سے ایک ہیں۔جلیل عباس جیلانی کا نام نگران وزیراعظم کے عہدہ کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر ابھرنے سے قبل سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو مضبوط امیدوار سمجھا جارہا تھا، اب سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ سابق سیکرٹری خارجہ کا نگران وزیراعظم بننے کا زیادہ امکان ہے۔

دیگر امیدواروں میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی، عبداللہ حسین ہارون، پیر پگارا اور مخدوم محمود احمد شامل ہیں۔