کینیڈا اور بھارت کے مابین کشیدگی طول پکڑ گئی

ٰوزیراعظم جسٹن ٹروڈوکومودی نے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران دو طرفہ ملاقاتوں میں دھتکاردیا تھا

پیر 18 ستمبر 2023 21:53

کینیڈا اور بھارت کے مابین کشیدگی طول پکڑ گئی
ٹورنٹو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2023ء) ستمبر میں جی 20 سمٹ کے بعد کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی،کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران باضابطہ دو طرفہ ملاقاتوں میں دھتکار دیا تھا،کینیڈا کی وزیر تجارت میری این جی کے طرف سے بیان سامنے آیا کہ اکتوبر میں طے شدہ ہندوستان میں تجارتی مشن ملتوی کر دیا گیا ہے،ہندوستانی حکام نے بتایا کہ کینیڈا میں سیاسی پیش رفت پر اعتراضات کی وجہ سے تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی گئی ہے،مودی نے حال ہی میں سکھوں کے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے کینیڈا پر تنقید کی ،ہندوستانی حکومت نے کہا کہ مودی نے کینیڈا میں انتہا پسند عناصر اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں کی شکایت کی،کینیڈا میں طول پکڑتی تحریک خالصتان پر مودی کی تنقید پر جسٹن ٹروڈو نے جواب میں کہا کہ‘کینیڈا میں ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادی رائے کا حق حاصل ہے،ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے ترجمان بلپریت سنگھ نے کہاکہ بھارت میں جو بھی خالصتان کے بارے میں بات کرتا ہے، نہ صرف اس کو بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی شدید ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خوف کا یہ کلچر ہندوستان ملک سے باہر سکھوں میں بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے،بھارت خوفزدہ ہے کہ ہر سال بڑی تعداد میں ہندوستانی نوجوان مودی کی انتہا پسندی سے تنگ آکر کینیڈا اور دیگر ممالک میں ہجرت کرجاتے ہیں،بھارتی تجزیہ کاروں نے کہا کہ مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ کینیڈین ہندوستان نہیں ہجرت کر رہے ہیں، ہندوستانی کینیڈا ہجرت کر رہے ہیں،منموہن سنگھ کے 10 سالوں کے دوران، سالانہ 27,000 سے 36,000 ہندوستانی کینیڈا میں ہجرت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

مودی سرکار کے دوران 2021 میں 128,000 اور 2022 میں 118,000 ہندوستانی کینیڈا چلے گئے، حال ہی میں کینیڈا میں تحریک خالصتان کے پیش نظر انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں سکھوں نے حصہ لیا،مودی سرکار پہلے ہی عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھودینے کے ڈر میں مبتلا ہے جیسا کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے قرارداد منظور کی۔عالمی برادری نے بھارتی حکام سے ریاست منی پور، کشمیر اور سکھ برادری میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کا مطالبہ کیا ،مودی انتخابات کے پیش نظر ہر اس آواز کو دبانا چاہتا ہے جو اس کے خلاف اٹھے یا اس کی سیاسی ساکھ کو متاثر کری