اقوام متحدہ،جرمنی نے سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے ہائی سیز ٹریٹی نامی معاہدے پر دستخط کر دیے

جمعہ 22 ستمبر 2023 11:10

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2023ء) جرمنی نے گہرے سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے ’’ہائی سیز ٹریٹی‘‘ نامی معاہدے پر دستخط کر دیے۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اور وزیر ماحولیات سٹیفی لیمکے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہائی سیز ٹریٹی پر دستخط کیے۔

اقوام متحدہ نے رواں سال جون میں اس معاہدے کو منظور کیا تھا تاکہ ان سمندری علاقوں کو ماحولیاتی تحفظ فراہم کیا جائے جو کسی بھی ملک کے زیر انتظام نہیں ۔ اب عالمی سمندروں کے کم از کم 30 فیصد علاقے کو ایسے محفوظ خطے قرار دے دیا گیا ہے جہاں حیاتیاتی تنوع کی مکمل حفاظت کی جا سکے گی۔جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ معاہدہ دنیا بھر کے سمندروں،شہریوں اور اقوام متحدہ کے لیے امید کی کرن ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماضی میں گہرے سمندر ایک طرح سے لاقانونیت والے علاقے ہوا کرتے تھے لیکن اب صورت حال تبدیل ہو رہی ہے۔ جرمن وزیر ماحولیات سٹیفی لیمکے نے بھی اس معاہدے کو عالمی سمندروں کے تحفظ کے حوالے سے ایک تاریخی دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اچھی پیش رفت ہے، اس وجہ سے بھی کہ پہلی مرتبہ زمین پر سمندروں میں حیاتیاتی تنوع کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضابطے وضع کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی بحران، آلودگی کے بحران اور آبی حیات کے معدوم ہو جانے کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمارا انحصار صاف اور صحت مند سمندروں پر ہے، ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مختلف ممالک کے مخصوص اقتصادی خطوں سے باہر کے علاقوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدہ طے پایا ، اس معاہدے کی رو سے اب گہرے پانیوں میں معدنی وسائل کی تلاش اور انہیں نکالنے سے قبل اس سرگرمی سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جائے گا نیز اس معاہدے کا ایک اہم مقصد ایسے طریقہ ہائے کار کی تلاش بھی ہے جن کی مدد سے یہ نگرانی بھی کی جا سکے کہ کسی بھی قسم کے اقتصادی منصوبے یا دیگر سرگرمیاں ایسی نہ ہوں جو ان محفوظ سمندری علاقوں میں ماحولیاتی تحفظ کے تقاضوں سے متصادم ہوں۔

ان مخصوص اکنامک زونز سے باہر تقریباً60 فیصد سے زیادہ سمندری علاقے ہیں۔ اس سے قبل تحفظ کے حوالے سے بنائے گئے اصول بہت کم ہی علاقوں پر لاگو ہوتے تھے۔ اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا کہ 67 ممالک نے اس معاہدے پر دستخط کیے جن میں امریکا، چین، آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، میکسیکو اور یورپی یونین بھی شامل ہے۔