کابینہ کمیٹی کا ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز پالیسی 2023 کا حتمی مسودہ توثیق کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کافیصلہ

جمعرات 28 ستمبر 2023 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2023ء) سرکاری کاروباری اداروں کیلئے قائم کابینہ کی کمیٹی نے ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز پالیسی 2023 کا حتمی مسودہ توثیق کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کافیصلہ کیاہے۔ سرکاری کاروباری اداروں کیلئے قائم کابینہ کی کمیٹی کااجلاس جمعرات کویہاں نگراں وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹرشمشماداخترکی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں نگران وزیرنجکاری فواد حسن فواد، وزیرمواصلات، شاہداشرف تارڑ، وزیر پٹرولیم محمدعلی، مشیرخزانہ ڈاکٹروقارمسعود، ڈپٹی چئیرمین منصوبہ بندی کمیشن جہانزیب خان، چئیرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز اورمتعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کامقصدسرکاری کاروباری اداروں کیلئے پالیسی کا تفصیلی جائزہ لینا اوراسے حتمی شکل دیناتھا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سرکاری کاروباری اداروں سے متعلق امورکاتفصیل سے جائزہ لیا گیا اورگزشتہ اجلاس کی سفارشات کی روشنی میں سرکاری کاروباری اداروں کیلئے پالیسی میں گورننس کی ساخت، کارکردگی اوراحتساب کے طریقہ کارجیسے عوامل پرمفیدبات چیت ہوئی۔

نگراں وفاقی وزیرخزانہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری کاروباری اداروں کیلئے پالیسی 2023 ان اداروں کی ری سٹرکچرنگ،جدت اورمعیشت کے حوالہ سے ایک اہم قدم ہے۔ہماراہدف یہ ہے کہ سرکاری شعبہ میں کاروباری اداروں کے سائز کوکم کیا جائے اورجو ادارے بدستورسرکاری شعبہ میں رہیں انہیں زیادہ مسابقتی، قابل احتساب اورشہریوں کی ضروریات کے مطابق ڈھالاجاسکے، ان اداروں کیلئے جامع پالیسی سے سرکاری وسائل کے موثر استعمال اورملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامہ میں بہتری کیلئے راہیں ہموارہوسکیں گی۔

وزیر خزانہ نے یہ بات زوردیکرکہی کہ سرکاری کاروباری اداروں میں کارپوریٹ گورننس کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ قوانین اور قواعد میں موجود تضادات اور ابہام کو درست کرنا ہوگا، ان اداروں میں بورڈ آف گورننس کے لیے ضابطہ اخلاق وضع کرنا اور اس پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد کرانا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے ریگولیٹرز کے ذریعہ ''موزوں اور مناسب معیار'' کی بہتر جانچ پڑتال کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاکہ سرکاری کاروباری اداروں کی بدانتظامی کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ان اداروں کی کارکردگی، شفافیت اور پائیداری کے ذریعے منافع کو بہتر بنانا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ کابینہ کمیٹی اور سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کو کاروباری منصوبے شعبہ جاتی ترجیحات کے مطابق یقینی بنانے کے لیے اپنااہم کردار ادا کرنا ہوگا ۔ نگراں وزیر خزانہ نے پالیسی کی تدوین اور اسے حتمی شکل دینے میں کمیٹی کے ممبران کے تعاون اور عزم کو سراہا۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز پالیسی 2023 کا حتمی مسودہ توثیق کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :