کسی فرد واحد یا چند لوگوں کو ملکی تقدیر سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی

جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردی واقعات میں اضافہ کیوں ہوا؟ وہ کون تھا جس نے کابل میں فوٹو سیشن کیا اور خطرناک دہشتگردوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا، پتا چلنا چاہیئےکہ کہاں کونسی غلطیاں کیں۔سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا سینیٹ میں اظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 13 نومبر 2023 18:50

کسی فرد واحد یا چند لوگوں کو ملکی تقدیر سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 نومبر 2023ء) سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کسی فرد واحد یا چند لوگوں کو ملکی تقدیر سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردی واقعات میں اضافہ کیوں ہوا؟ وہ کون تھا جس نے کابل میں فوٹو سیشن کیا اور خطرناک دہشتگردوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا، پتا چلنا چاہیئے کہ کہاں کونسی غلطیاں کیں۔

انہوں سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں 20، 20 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ تھی، آرمی پبلک سکول حملے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا، آرمی سکول حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان بنایا، دن رات محنت کرکے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کے خلاف ضرب عضب کے نام سے جنگ لڑنی ہے، سب نے اتفاق کیا، اس کے لئے سالانہ 100 ارب چاہیئے تھا، پھر ہم نے اس کی منظوری دی، پھر آپریشن ردالفساد جاری رہا، یہ سلسلہ تین سال سے زائد جاری رہا، پھر سرحد پر باڑ لگانے کا پروگرام بھی شامل تھا جس پر اربوں روپے خرچ ہوں گے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہا کہ کس نے طالبان حکومت کے بعد کابل جاکر طالبان سے بات کرنے کا فیصلہ کیا؟ وہ کون تھا جس نے جیلوں میں خطرناک دہشتگردوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا، وہ دہشتگرد جنہوں نے درجنوں دہشتگردی کے واقعات کئے ان کو چھڑوائیں؟ وہ کون تھا جس نے کابل میں فوٹو سیشن کرکے دنیا کو بتایا کہ ہم طالبان سے بات کررہے ہیں، جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردی واقعات میں اضافہ کیوں ہوا؟ کسی فرد واحد یا چند لوگوں کو ملکی تقدیر سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اس عمل میں سابق حکومت اپنے اتحادیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال کے نتائج کو سامنے لایا جائے، تاکہ پتا چلا کہ کہ کیسے نیچے آئے۔ پتا چلنا چاہیے کہ ہم نے کہاں کونسی غلطیاں کیں۔