بین الاقوامی عدالت نے تشدد کے معاملے میں شام کو کارروائی کا حکم دیا

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 17 نومبر 2023 11:20

بین الاقوامی عدالت نے تشدد کے معاملے میں شام کو کارروائی کا حکم دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 نومبر 2023ء) بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے جمعرات کے روز اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ شام کو ''تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک جیسی سزاؤں کو روکنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ تمام اقدامات کرنے چاہیں۔''

فرانس نے شام کے صدر بشار الاسد کی گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا

واضح رہے کہ رواں برس جون میں نیدرلینڈز اور کینیڈا نے اس حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس پر سماعت کے دوران عارضی فیصلے میں یہ احکامات جاری کیے گئے ہیں، جبکہ کیس ابھی جاری ہے۔

شام میں ایران سے منسلک ٹھکانوں پر امریکہ کی مزید بمباری

اس کیس میں شامی حکام پر ملک کی 12 سالہ خانہ جنگی کے دوران اپنے ہی شہریوں کے خلاف تشدد اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی جنگی طیاروں کے شام میں متعدد اہداف پر نئے فضائی حملے

بین الاقوامی عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ شام، ''اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے ماتحت کام کرنے والے عہدیدار، کوئی بھی تنظیم یا افراد۔

۔۔۔ جس پر بھی اس کا کنٹرول ہو، یا اس کے زیر اثر ہوں، وہ تشدد یا ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا ایسی دیگر سزا کی کارروائیوں کا ارتکاب ہرگز نہ کریں۔''

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر مزید امریکی حملے

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی حکم دیا کہ شام کو تشدد سے متعلق شواہد کو ''تباہ ہونے سے بچانا چاہیے اور ایسے کسی بھی ثبوت کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا لازمی ہے۔

'' اس میں میڈیکل رپورٹس اور موت کے ریکارڈز شامل ہیں۔

معروف شامی ادیب اور حکومتی ناقد خالد خلیفہ کا انتقال

آئی سی جے میں شام کے خلاف مقدمہ

کینیڈا اور نیدرلینڈز نے مقدمے کی سماعت کے دوران اذیت رسانی کی روک تھام کے لیے عدالت سے بعض عارضی اقدامات کی استدعا کی تھی، چنانچہ جمعرات کے فیصلے میں اسی ''عارضی اقدامات'' کی درخواست کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد مقدمے کی سماعت کے دوران ممکنہ متاثرین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

اس مقدمے پر سماعت جاری رہے گی اور اس بارے میں حتمی فیصلہ آنے میں ابھی کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں شامی کمیشن کے سربراہ پاؤلو پنہیرو نے عدالتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ''یہ دنیا کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے شام کے حراستی مراکز میں تشدد، جبری گمشدگیوں اور اموات کو روکنے کا ایک تاریخی حکم ہے۔''

اکتوبر کے مہینے میں اس کیس کی ایک سماعت کے دوران ایک ڈچ قانونی نمائندے نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ حراست کے دوران بجلی کے جھٹکے، مار پیٹ، عصمت دری، اور غیر انسانی حالات میں من مانی حراستیں جیسی بدسلوکی سمیت ہر قسم کا ٹارچر استثنی کے ساتھ جاری ہے۔

گزشتہ روز ہی فرانس نے انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں شام کے صدر بشار الاسد کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ جاری کیے تھے، جس کے ایک دن بعد ہی بین الاقوامی عدالت کا یہ حکم آیا ہے۔

شام کا اس معاملے پر ردعمل کیا رہا ہے؟

شامی حکومت نے اکتوبر کی سماعت کا بائیکاٹ کیا تھا اور جمعرات کے فیصلے میں اس نے شرکت نہیں کی۔

البتہ اس حوالے سے اس نے اپنے ایک پہلے کے بیان میں اس کیس کو ''غلط معلومات اور جھوٹ'' پر مبنی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) بھی ہیگ میں واقع ہے اور وہ بھی جنگی جرائم سے متعلق مقدمات پر فیصلے سناتی ہے، لیکن شام سے متعلق ایسا کرنے سے قاصر ہے کیونکہ دمشق نے کبھی بھی اس ٹرائبیونل کی توثیق نہیں کی۔

شام کی خانہ جنگی سن 2011 میں پرامن مظاہروں کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس کا سامنا ریاستی تشدد سے ہوا اور پھر اس نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کو جنم دیا۔

جنگ کی وجہ سے عرب لیگ نے شام کو اپنے بلاک سے معطل کر دیا تھا، تاہم معطلی کے کئی برس بعد رواں برس شام کے حکمراں بشارالاسد کو عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)