وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے متعصبانہ اقدامات آزا دکشمیر کے لیے نیک فال نہیں ہیں ، چیئرمین مظفرآباد سٹی ڈویلپمنٹ فائونڈیشن زاہد امین ایڈووکیٹ

بدھ 22 نومبر 2023 17:26

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2023ء) چیئرمین مظفرآباد سٹی ڈویلپمنٹ فائونڈیشن زاہد امین ایڈووکیٹ نے مظفرآباد سٹی ، عباسپور اور سماہنی حلقہ جات کی منظور شدہ سڑکات کی منسوخی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے متعصبانہ اقدامات آزا دکشمیر کے لیے نیک فال نہیں ہیں ، سڑکات کی منسوخی پر عوامی احتجاج جائز ہے تاہم سیاسی کارکنوں کو نومبر 2021ء سے اب تک منسوخ کیے گئے تمام شہری ترقیاتی منصوبہ جات کی بحالی کے لیے بھی صدائے احتجاج بلند کرنی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ 2021-22ء کے منظور شدہ ترقیاتی بجٹ میں دارالحکومت کے لیے مختص شدہ ایک ارب پچیس کروڑ روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکج نومبر 2021ء میں خواجہ فاروق ، ماجد خان اور چوہدری رشید کی وزارتی کمیٹی نے ختم کیا تھا ، چار ٹریفک انٹرسیکشنز کی منظور شدہ جاریہ سکیم بھی تینوں حضرات کے دور وزارت میں سبوتاژ ہوئی تھی اور ماجد خان کی ہٹ دھرمی نے 2021-22ء کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں منظور شدہ چہلہ آر سی سی پل کو ختم کروایا تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خواجہ فاروق کی سینئر وزارت کے عرصہ میں سی ایم ایچ کا منظور شدہ ٹراما سنٹر منسوخ ہوا ، سنٹر پلیٹ میں محکمہ امور حیوانات (پولٹری فارم) کی سرکاری اراضی پر 200 بیڈ کے منظور شدہ ہسپتال کے 75 کروڑ روپے کی بندر بانٹ کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سردار تنویر الیاس خان نے بحیثیت وزیراعظم برارکوٹ بائی پاس کے منظور شدہ منصوبے کو خواجہ فاروق کی موجودگی میں منسوخ کیا تھا ، برار کوٹ بائی پاس گیارہ کلو میٹر معہ معاوضہ اراضی کے لیے 38 کروڑ 50 لاکھ روپے کی منظور شدہ ترقیاتی سکیم کی منسوخی کے ذمہ دار خواجہ فاروق ، چوہدری رشید اور ماجد خان ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ڈوبہ ہوتریڑی گریٹر واٹر سپلائی سکیم کی بڑی رکاوٹ خاتون رکن اسمبلی اب وزیر حکومت بن کر اہم ترقیاتی سکیم کو مزید نقصان پہنچا رہی ہیں ۔ زاہد امین ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا سرکلر روڈ فیز I اندرون شہر ، تعمیر پارک نزد آرمی سپلائی کیمپ چہلہ بانڈی ، تعمیر فاطمہ جناح میموریل کرولی پارک اور تعمیر اٹھیلیٹکس ٹریک یونیورسٹی گرائونڈ چہلہ بانڈی کے منصوبے بھی خواجہ فاروق احمد کی سینئر موسٹ وزارت کے دوران منسوخ ہوئے ۔

متذکرہ صرف تین منصوبہ جات کی منسوخی سے اُس وقت کے حکمرانوں نے 50 کروڑ روپے منتقل کیے تھے جو دارالحکومت کے ساتھ زیادتی اور شہریان مظفرآباد کے ساتھ صریحاً ناانصافی ہے اور ان ناانصافیوں کے خلاف دارالحکومت کے باسیوں کو صدائے احتجاج بلند کرنا ہو گی ۔