چار روزہ سولہویں عالمی اردوکانفرنس 2023 کے تیسرے روز اردو غزل کے مشاہیر کے عنوان سے سیشن کا انعقاد

ہفتہ 2 دسمبر 2023 18:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2023ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ سولہویں عالمی اردوکانفرنس 2023 کے تیسرے روز اردو غزل کے مشاہیر کے عنوان سے سیشن منعقد کیاگیا، جس کی صدارت معروف شاعر افتخار عارف اور افضال احمد سید نے کی، جبکہ جن مشاہیر پر گفتگو کی گئی ان میں منیر نیازی ، جگر مرادآبادی، ادا جعفری، پروین شاکر، ناصر کاظمی، احمد فراز ، اطہر نفیس، جون ایلیا، شکیل جلالی اور عرفان صدیقی شامل تھے، غزل کے ان مشاہیر پر یاسمین حمید، ڈاکٹر فاطمہ حسن، محبوب ظفر، پیرزادہ سلمان اور عنبرین حسیب عنبر نے گفتگوکی، افتخار عارف نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ اردو ادب کے فروغ میں سماجی طور پر جتنا حصہ غزل کا ہے وہ کسی اور صنف سخن کا نہیں ہے، غزل ہی ادب کی شناخت ہے اور اس شناخت کو برقرار رکھنے میں غزل نے اہم کردار ادا کیا ہے، انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس بہت اچھے غزل گو شاعر موجود ہیں، غزل کا اسم اعظم عشق ہے، غزل کی اصل شکل کو برقرار رکھنا ضروری ہے، انہوں نے کہاکہ بعض اصناف سخن کسی ایک حلقے تک محدود ہوتی ہیں مگر غزل ایک ایسی صنف سخن ہے جس کا ایک مخصوص حلقہ بھی ہے، انہوں نے کہاکہ نثری نظم کی بھی اپنی جمالیات اور تقاضے ہیں، غزل بہت زیادہ اکھاڑ پچھاڑ پسند نہیں کرتی، ناصر کاظمی اور منیر نیازی ہجرت کے شاعر ہیں، ترک وطن اور گھر چھوڑنے کا احساس ان کی شاعری میں موجود ہے، افضال احمد سید نے کہاکہ شاعری میں کبھی بھی کسی صنف کے امکانات ختم نہیں ہوں گے، غزل کہی جارہی ہے اور کہتی جاتی رہے گی، انہوں نے کہاکہ ہم اپنے ماضی کی عظیم روایات کی جانب لوٹ رہے ہیں، ہمارے یہاں کئی نوجوان بہت اچھا لکھ رہے ہیں، قبل ازیں شکیب جلالی اور عرفان صدیقی پر گفتگو کرتے ہوئے عنبرین حسیب عنبر نے کہاکہ ان دونوں شعراکی پہچان غزل ہے، شکیب جلالی نے اردو غزل کو ایک نیا چہرہ اور اسلوب دیا ہے، شکیب جدید شاعر ہیں جو ان کی شاعری میں نمایاں علامات کے طور پر نظر آتی ہے، انہوں نے کہاکہ شکیب جلالی کی روح میں آزادی پسندی تھی اور یہی آزادی ان کے مزاج میں بھی شامل تھی جو ان کے اسلوب میں بھی نظر آتی ہے، اطہر نفیس اور جون ایلیا پر گفتگو کرتے ہوئے پیرزادہ سلمان نے کہاکہ تخلیق کار کو اس کی ذاتی زندگی کے ساتھ جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے، جون ایلیا سے میرا ذاتی تعلق بھی رہا ہے، ان کی شاعری پر بہت کم لکھا گیا ہے، جون ایلیا کی شاعری میں آپ کو رائیگانی ملے گی جبکہ ان کی شاعری میں اشتراکیت اور وجودیت دونوں اثر موجود ہیں، وجودی رنگ جون کی شاعری میں بے پناہ ہے اب یہ جون اپنے قاری پر چھوڑتے ہیں کہ اسے کون سا رنگ پسند ہے، انہوں نے کہاکہ اطہر نفیس کی شاعری اعتراف کی شاعری ہے، اس موقع پر انہوں نے جون ایلیا کے مقبول اشعار بھی سنائے جسے شرکائے محفل نے بہت پسند کیا، ناصر کاظمی اور احمد فراز پر گفتگو کرتے ہوئے محبوب ظفر نے کہاکہ ناصر کاظمی 8دسمبر 1925کو پیدا ہوئے انہوں نے صرف 47سالہ زندگی پائی، اپنی زندگی کا بیشتر وقت انہوں نے چائے خانوں میں گزارا اور ان کی بہترین غزلیں ان ہی چائے خانوں میں بیٹھ کر رت جگوں کا نچوڑ ہیں، ان کا بنیادی حوالہ غزل ہی ہے اور ان کی غزل ان کی زندگی کی سچی تصویر بھی ہے، انہیں چڑیوں اور درختوں سے بہت پیار تھا بسترِ مرگ پر بھی انہوں نے چڑیوں اور درختوں کو اپنا سلام کہلوایا تھا، انہوں نے کہاکہ احمد فراز اپنی جدوجہد، رومان اور انقلابی شاعری کے حوالے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، فراز کے بغیر اردو شاعری مکمل ہی نہیں ہوتی، ان کی شاعری مزاحمت اور احتجاج کی شاعری ہے، ادا جعفری اور پروین شاکر پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہاکہ ادا جعفری نے 13برس کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیے تھااور اس طرح انہوں نے بچپن ہی میں اپنے ہونے کا احساس دلا دیا تھا، ان کی شاعری میں روایات کا شعور بہت نمایاں ہے،انہوں نے کہاکہ پروین شاکر میری ہم عمر تھیں اور میرے محلے میں بھی رہتی تھیں انہوں نے مزاحمت کے لہجے میں بھی شائستگی کا وقار برقرار رکھا، ان کا مجموعہ کلام خوشبو بہت مقبول ہوا ، ان کی شاعری میں نوجوان لڑکی کے جذبات کا بے ساختہ اظہار موجود ہے، منیر نیاز ی اور جگر مراد آبادی پر گفتگو کرتے ہوئے یاسمین حمید نے کہاکہ جب ہم کسی شاعر کے بارے میں بات کرتے ہیں یا جاننا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا اور جاننا بہت ضروری ہے کہ شاعر کس عہد یا کس زمانے کا ہے، جگر مراد آبادی اور منیر نیازی کے زمانے میں دو نسلوں کا فرق ہے، انہوں نے کہاکہ جگر مراد آبادی کی شاعری میں ایک خاص بات ان کا خوب صورت ترنم بھی ہے، ان کی شاعری کی زبان سادہ اور رواں ہے مصرعہ ایسے لکھتے تھے کہ کہیں ٹکرا کا احساس ہی نہیں ہوتا تھا، انہوں نے کہاکہ منیر نیازی کی شاعری میں نظم اور غزل کا ایک ہی مزاج اور ایک ہی کیفیت ہے جو تبدیل نہیں ہوتی، منیر نیازی بنیادی طور پر نظم کے شاعر ہیں۔