فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد 11 سے کم ہو کر 10 اور صوبائی حلقوں کی تعداد 22 سے کم ہو کر 21 ہو گئی

منگل 12 دسمبر 2023 11:45

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2023ء) رواں سال عام انتخابات سے قبل ہونے والی نئی حلقہ بندیوں کے بعد فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد 11 سے کم ہو کر 10 اور صوبائی حلقوں کی تعداد 22 سے کم ہو کر 21 ہو گئی ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ پانچ سال کے دوران فیصل آباد میں ووٹروں کی تعداد آٹھ لاکھ 53 ہزار 879 کے اضافے سے 44 لاکھ 77 ہزار 238 ہو گئی ہے۔

اب25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے لئے مجموعی طور پر 112 اور صوبائی اسمبلی کے لئے 324 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ ن نے زیادہ تر حلقوں میں اپنے سابق امیدواروں کو برقرار رکھا ہے۔ تحریک انصاف نے نصف کے قریب ٹکٹیں دیگر جماعتوں سے آنے والے سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو دی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے اپنے اہم رہنماؤں کے پارٹی چھوڑ جانے کے بعد نئے چہروں کو آزمانے کے لئے میدان میں اتارا ہے۔

(جاری ہے)

فیصل آباد شہر سے قومی اسمبلی کی چار اور صوبائی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے مابین ہے۔ این اے 110 کا حلقہ ملت روڈ، گلستان کالونی، بھولے دی جھگی اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔ یہاں مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیر رانا محمد افضل اور تحریک انصاف کے راجہ ریاض مد مقابل ہیں۔ دونوں امیدوار پرانے پارلمنٹرین ہیں اور ان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کی توقع ہے۔

اس حلقے کے نیچے صوبائی حلقوں میں بھی دونوں جماعتوں کے امیدواروں میں کڑا مقابلہ متوقع ہے۔ پی پی 116 میں مسلم لیگ ن کے فقیر حسین ڈوگر اور محبوب عالم سندھو کے درمیان مقابلہ ہے۔ پی پی 117 میں ن لیگ نے مہر حامد رشید جبکہ پی ٹی آئی نے ڈاکٹر حسن مسعود کو ٹکٹ دیا ہے یہ دونوں اپنا پہلا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ این اے 109 کا حلقہ پیپلز کالونی نمبر ایک، دو اور مدینہ ٹاون سمیت ملحق علاقوں پر مشتمل ہے۔

یہاں مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں عبدالمنان اور تحریک انصاف کے امیدوار فیض اللہ کموکا پارٹی ووٹ بنک کے علاوہ اپنی اپنی برادریوں کے بل بوتے پر الیکشن لڑ رہے ہیں عام رائے یہ ہے کہ یہاں جو بھی امیدوار جیتا اس کی فتح کا مارجن انتہائی کم رہنے کا امکان ہے۔ اس کے ذیلی صوبائی حلقوں میں بھی دونوں جماعتوں میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ یہاں پی پی 114 سے ن لیگ کے شیخ اعجاز اور پی ٹی آئی کے لطیف نذر جبکہ پی پی 115 سے تحریک انصاف کے ڈاکٹر اسد معظم اور مسلم لیگ ن کے رانا علی عباس مد مقابل ہیں۔

اسد معظم اس حلقے سے دو بار پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی رہے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر امیدوار تھے لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ ان کے مدمقابل رانا علی عباس اگرچہ پہلی مرتبہ انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں وہ سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن رہ چکے ہیں علاقہ میں ان کا اپنا خاندانی اثرورسوخ موجود ہے۔ این اے 108 کا علاقہ گھنٹہ گھر، ماڈل ٹاون، سمن آباد، ناظم آباد اور وارث پورہ و دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے امیدوار سابق وفاقی وزیر عابد شیر علی اور تحریک انصاف کے فرخ حبیب میں سخت مقابلہ ہے۔ اس کے ذیلی صوبائی حلقے پی پی 113 سے سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ امیدوار ہیں ان کا تحریک انصاف کے امیدوار وارث عزیز کے مابین بھی کڑے مقابلے کی توقع ہے۔ پی پی 112 میں مسلم لیگ ن کے میاں طاہر جمیل کی پوزیشن بظاہر بہتر اور مستحکم ہے تاہم تحریک انصاف کے امیدوار عدنان انور رحمانی کو اپنی برادری کی بھرپور سپورٹ کے سبب یہاں بھی کڑا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔

این اے 107 میں مسلم لیگ ن کے حاجی اکرم انصاری کا مقابلہ تحریک انصاف کے شیخ خرم شہزاد سے ہے۔ یہاں اکرم انصاری اپنے حریف سے بظاہر آگے نظر آتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ حلقے کی سب سے اہم انصاری برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ پانچ انتخابات میں اسی وجہ سے بڑے مارجن کے ساتھ کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ شیخ خرم 2013 میں اس حلقے کے نیچے پی پی 72 سے ایم پی اے رہ چکے ہیں اور پارٹی کارکنوں کے تعاون سے بھرپور مہم چلا رہے ہیں۔

یہاں صوبائی حلقہ پی پی 110 میں بھی مسلم لیگ نواز کے امیدوار ملک محمد نواز کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار خیال کاسترو کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسرے صوبائی حلقے پی پی 111 میں دو آزاد امیدوار خواجہ محمد اسلام اور نجم حسین عوامی پذیرائی میں آگے نظر آتے ہیں اور دونوں ہی کو ان کی پارٹیوں نے ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ خواجہ اسلام کا کہنا ہے کہ وہ جیت کر یہ نشست مسلم لیگ ن کو پیش کریں گے جبکہ نجم حسین بھی کامیابی کی صورت میں اپنی جماعت تحریک انصاف کے ساتھ چلنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہاں ن لیگ کے امیدوار اسرار احمد منے خان ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار شکیل شاہد ہیں۔