سابق رکن قومی اسمبلی خادم حسین (مرحوم) کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی درست قرار

بدھ 3 جنوری 2024 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جنوری2024ء) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ق) کے سابق رکن قومی اسمبلی خادم حسین کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی درست قرار دے دی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے مرنے کے بعد بہتر ہے کہ مقدمہ نا چلائے، جعلی ڈگری کا معاملہ درخواست گزار کے مرنے کے ساتھ ہی ختم ہوگیاانھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا کیس کا کوئی فوجداری پہلو ہی اگر ہے تو سن لیتے ہیں۔وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ لواحقین کا اصرار ہے کہ مقدمے کو سن کر جعلی ڈگری کا دھبہ ختم کیا جائے، پوری تعلیم محمد اختر خادم کے نام پر حاصل کی، اور سیاست خادم حسین کے نام سے کی، شناختی کارڈ بھی اسی نام سے بنوایا۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار زندہ ہوتے تو کچھ ثابت ہوسکتا تھا، انہوں نے استفسار کیا کہ مرنے کے بعد لواحقین درست نام کیسے ثابت کریں گی چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کوئی بیان حلفی یا دستاویزات بطور شواہد دکھا دیں، نام بدلنے کا مؤقف ہے، تو ثبوت پیش کرنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔یاد رہے کہ محمد اختر خادم عرف خادم حسین 2008میں این اے 188سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ہائیکورٹ نے بی اے کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل قرار دیدیا تھا، درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ اپیل دائر کی تھی۔