امریکہ میں مسجد کے باہر امام کا قتل

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 4 جنوری 2024 10:40

امریکہ میں مسجد کے باہر امام کا قتل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جنوری 2024ء) امریکی حکام نے بتایا کہ نیوجرسی کے نیوآرک میں ایک مسجد کے باہر بدھ کی صبح کو مسجد کے امام کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ حملے میں ملوث شخص یا اس کے محرک کا فی الحال پتہ نہیں چلا ہے۔ حملہ آور کی تلاش اور اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

نیوجرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو پلاٹکن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک تحقیقات میں جمع کیے گئے شواہد کی بنیاد پر اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ فائرنگ تعصب پر مبنی جرم یا دہشت گردی کی کوئی کارروائی تھی۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پلاٹکن کا دفتر بالعموم اس قسم کی معلومات کو ابتدائی مرحلے میں ظاہر نہیں کرتا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ مختلف عقائد بالخصوص مسلم کمیونٹی کے خلاف تعصب کے واقعات میں حالیہ اضافے کے مدنظر ایسا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکہ: نیو میکسیکو میں چار مسلمانوں کا مشتبہ قاتل گرفتار

ایسکیس کاونٹی کے پرازیکیوٹر تھیوڈور اسٹیفنز نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ امام حسن شریف کو بدھ کے روز صبح چھ بجے کے قریب نیوآرک میں مسجد محمد کے باہر ان کی گاڑی میں گولی ماردی گئی۔

انہیں قریبی ہسپتال پہنچایا گیا لیکن زخموں کی تاب نہ لاکر دوپہر کے وقت دم توڑ دیا۔

خبر رساں ایجنسی ایسوی ایٹیڈ پریس کے مطابق امام حسن شریف کو ایک سے زائد گولیاں ماری گئیں۔ وہ مسجد محمد میں پچھلے پانچ سالوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

خوف کا ماحول

پلاٹکن نے کہا کہ،"نیوجرسی میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ابھی خوف کے شدید احساس کو محسوس کررہے ہیں۔

"

اٹارنی جنرل پلاٹکن نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے دوران دنیا کے کئی حصوں میں پھیلنے والی کشیدگی کو تسلیم کرتے ہوئے امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عبادت گاہوں، بالخصوص مسلمانوں اور یہودیوں کی عبادت گاہوں، کی سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

انہوں نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ عالمی واقعات کی روشنی میں، بہت سی کمیونٹیز کے ساتھ، بالخصوص مسلم کمیونٹی کے ساتھ، ہماری ریاست میں تعصب میں اضافہ نظر آرہا ہے۔

اس وقت نیوجرسی میں بہت سے ایسے ہیں، جو اس قتل کی خبر کی وجہ سے شدید خوف یا اضطراب کی محسوس کر رہے ہیں۔"

اسلام کے خلاف جنگ نہیں کریں گے، باراک اوباما

پلاٹکن نے بتایا کہ سات اکتوبرکے بعد سے حکام نے نیوجرسی کی تمام عبادت گاہوں بالخصوص مساجد اور یہودی عبادت گاہوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی بڑھادی ہے۔

نیوجرسی کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر فرٹز فریگ نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا اشارہ نہیں ملا ہے کہ حملہ آور تعصب سے متاثر تھا۔

لیکن کہا کہ تفتیش کار "تمام پہلووں" کا جائزہ لے رہے ہیں۔

مقامی مسلمانوں کا ردعمل

نیوجرسی کے اٹارنی جنرل نے امام کے قتل کے بعد مقامی مسلمانوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"ہم آ پ کے دکھ درد میں شریک ہیں اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس گھناونے جرم کے اسباب کا پتہ لگانے کو یقینی بنائیں گے۔"

کیا امریکہ اسلام دشمن ہے؟ ڈوئچے ویلے کا تبصرہ

امریکہ میں مسلمانوں کے شہری حقوق کی علمبردار سب سے بڑی تنظیم کاونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) کی نیوجرسی شاخ نے ایک بیان میں حسن شریف کو"قیادت اور نمایاں کارکردگی کی علامت" بتایا اور کہا کہ چونکہ حملہ آور کے محرکات نہیں معلوم ہیں اس لیے تمام مساجد کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے دروازے کھلے رکھیں لیکن محتاط رہیں۔

"

امریکہ میں مسلمان ڈاکٹر پر فائرنگ

تقریباً نوے لاکھ آبادی والے نیوجرسی میں مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ بیس ہزار کے قریب ہے۔

حملے کے بعد ریاستی اہلکاروں نے شہر اور ریاست بھر میں مسلم کمیونٹی سے رابطہ کیا۔

پلاٹکن نے بتایا کہ "ہم اپنی کمیونٹی اور شراکت داروں میں سے ہر ایک سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر انہیں کچھ بھی معلوم ہو یا وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں یا پھر اگر وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہوں تو ہمیں اس سے آگاہ کریں تاکہ ہم اس کے مطابق اقدامات کرسکیں۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)