سپریم کورٹ کا لاپتہ افراد بارے مقدمہ کی سماعت سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری

اتوار 7 جنوری 2024 01:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جنوری2024ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتہ افراد بارے مقدمہ کی سماعت سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔پانچ صفحات پر مشتمل یہ حکم نامہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔ اس میں کہا گیا ہے اور وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحریری طور پر ایک حلف نامہ جمع کرائے، جس پر متعلقہ وزارتوں کے سینئر ترین افسران کے دستخط ہوں کہ آئندہ سے قانون سے ہٹ کرکسی کو نہیں اٹھایا جائے گا۔

اس میں کہا گیا کہ آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا ہے کہ وہ جبری گمشدگی پر انکوائری کمیشن کے کام سے مطمئن نہیں ہیں۔ دیگر درخواست گزاروں نے بھی کمیشن کی موثریت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔حکم میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے رجسٹرار خالد نسیم کا کہنا ہے کہ کمیشن نے کافی کام کیا ہے اور اس کی کوششوں سے بہت سے افراد بازیاب/گھر واپس جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہا کہ رجسٹرار نے سینئر ایڈووکیٹ اعتزاز احسن کی جانب سے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا ہے۔

درخواست میں لاپتہ افراد کے معاملے پر بھی بات کی گئی ہے، لیکن اس میں سیاسی طور پر منسلک چند افراد کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہیں اٹھایا گیا ہے اور وہ گھر واپس آچکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ واپس آنے والے افراد کو لاپتہ افراد کے کے زمرےمیں شمار نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس درخواست کا دائرہ کار لاپتہ افراد تک محدود کرتے ہیں۔

دفتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ درخواست کو نمبر لگا دیں۔عدالت نے کمیشن کو لاپتہ افراد کے نام، پتے اور دیگر معلومات سمیت ان سے متعلق تفصیلات اکٹھی کر کےجمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے فیصل صدیقی کو بھی غیر جانبدارانہ عدالتی مشیر بنایاہے۔اس میں کہا گیا کہ سماعت کے دوران یہ بات ہمارے علم میں لائی گئی ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ پولیس/قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ناروا سلوک کیا جو کہ نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ پرامن احتجاج کا حق ضمانت یافتہ بنیادی حقوق میں شامل ہے جس کا ہر لحاظ سے احترام کیا جانا چاہیے۔