دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی

DW ڈی ڈبلیو بدھ 17 جنوری 2024 11:20

دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2024ء) عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ تمباکو بنانے والی بڑی کمپنیوں کی جانب سے لوگوں کو تمباکو نوشی کی جانب مائل کرنے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں اور دنیا بھر میں نئی نسل میں تمباکو کے استعمال میں ڈرامائی طور پر کمی آرہی ہے۔

سن 2000 میں ہر تین میں سے ایک کے مقابلے میں اب پانچ میں سے ایک شخص تمباکو نوشی کرتا ہے یا تمباکو کے دیگر استعمال میں مبتلا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے تاہم خبر دار کیا ہے کہ لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچانے والے مادے کی لت چھڑانے کے لیے ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈبلیوایچ او نے کیا کہا؟

اپنی عالمی رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ سن 2000 میں دنیا بھر میں پندرہ سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 1.36 ارب افراد سگریٹ نوشی کرتے تھے جب کہ سن 2022 میں یہ تعداد گھٹ کر 1.25 ارب رہ گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان تمباکو نوشی کے خلاف اقدامات کرنے والے ممالک میں شامل

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی آبادی میں متوقع اضافے کے باوجود تمباکو کا استعمال سن 2030 تک مزید کم ہو کر 1.2 ارب افراد تک رہ جائے گا۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد جنوب مشرقی ایشیا اور یورپ میں سب سے زیادہ ہے، جہا ں تقریباً ایک چوتھائی آبادی اب بھی تمباکو کی لت میں مبتلا ہے۔

تحقیقات کے مطابق مصر، اردن اور انڈونیشیا سمیت چند ممالک میں تمباکو کا استعمال اب بھی بڑھ رہا ہے۔

نیوزی لینڈ: تمباکو نوشی پر اب مکمل پابندی نہیں لگ سکتی

رپورٹ میں یہ تشویش ناک بات بھی کہی گئی ہے کہ دنیا بھر میں اوسطا ً تیرہ سے پندرہ سال کی عمر کے دس فیصد افراد تمباکو کی ایک یا زیادہ اقسام کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ کم ا ز کم 37 ملین نو عمروں کے برابر ہے۔

ان میں وہ بارہ ملین شامل ہیں جو بغیر دھوئیں والی تمباکو مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک محتاط اندازہ ہے کیونکہ 70سے زائد ملکوں نے تمباکو نوشی کے حوالے سے کوئی اعدادو شمار فراہم نہیں کیے۔

بہت بڑا قاتل

ڈبلیو ایچ او میں ہیلتھ پروموشن شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روڈیگر کرچ کا کہنا تھا کہ،"حالیہ برسوں میں تمباکونوشی پر قابو پانے میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی زیادہ خوش ہونے کا وقت نہیں ہے۔

"

انہوں نے کہا،"میں حیران ہوں کہ تمباکو کی صنعت بے شمار جانوں کی قیمت پر منافع حاصل کرنے کے لیے کس حد تک جائے گی۔"

انہوں نے مزید کہا،"ہم دیکھ رہے ہیں کہ جس لمحے حکومت یہ سوچتی ہے کہ اس نے تمباکو کے خلاف جنگ جیت لی ہے، تمباکو کی صنعت صحت کی پالیسیوں میں ہیرا پھیری کرنے اور اپنی مہلک مصنوعات فروخت کرنے کا کوئی اور طریقہ اور موقع تلاش کرلیتی ہے۔

"

پاکستان میں تمباکو نوشی: روزانہ بارہ سو نابالغ بچوں کا اضافہ

ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا کہ تمباکو سے متعلق اموات میں کمی آنے کے باوجود آنے والے برسوں میں یہ تعداد زیادہ رہنے کا خدشہ ہے۔ تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد میں کمی کے باوجود ہمیں کم از کم تین دہائیوں تک اموات میں کمی کا انتظار کرنا ہوگا۔

ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں تمباکو کے استعمال سے ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوتے ہیں، جن میں ایک اندازے کے مطابق تیرہ لاکھ غیر تمباکو نوشی کرنے والے بھی شامل ہیں۔

امراض کے کنٹرول سے متعلق امریکی مراکز کے مطابق سگریٹ نوشی صحت کے دیگر مسائل کے علاوہ کینسر، دل کی بیماری، فالج، پھیپھڑوں کی بیماریاں، ذیابیطس اور دائمی تنفس وغیرہ کی بیماریوں کا بھی سبب بنتی ہے۔

ج ا/ ص ز(روئٹرز، اے ایف پی)