ملک میں عدلیہ کو انصاف کی فراہمی کے سفر میں چیلنجزکا سامنا ہے، چیف جسٹس

انصاف کی فراہمی کے عمل میں ٹیکنالوجی کو شامل کرنا ہوگا، صرف اسی صورت انصاف کی فراہمی کو مؤثر، شفاف اور شہریوں کے لیے عام بنایا جاسکتا ہے؛ مظفرآباد میں تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 13 ستمبر 2025 16:22

ملک میں عدلیہ کو انصاف کی فراہمی کے سفر میں چیلنجزکا سامنا ہے، چیف جسٹس
مظفرآباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 ستمبر2025ء ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو انصاف کی فراہمی کے سفر میں چیلنج کا سامنا ہے، ملک بھر میں بینچ اور بار کے درمیان خوشگوار ہم آہنگی اور تعلقات ضروری ہیں تاکہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جا سکے۔ مظفرآباد میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے درمیان عدالتی بھائی چارے کی روح دیکھنا خوش آئند ہے، آپ کو جس بھی حوالے سے ضرورت ہو ہم موجود ہیں اور اپنے تجربات بانٹنے، تکنیکی تعاون فراہم کرنے اور مل کر ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنے کے لیے تیار ہیں جہاں انصاف کے معیار اور اس تک رسائی کو ہر سطح پر مضبوط بنایا جا سکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں اپنے برادر جج صاحبان اور اے جے کے سے تعلق رکھنے والے بار ممبران سے پر خلوص اپیل کرتا ہوں کہ مستقبل کی پیش رفت کے لیے 3 بنیادی اصول ہمیشہ ذہن میں رکھیں، سب سے پہلے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ نہ تو ہم جو بینچ پر بیٹھے ہیں اور نہ ہی معزز بار کے وہ ارکان جو کٹہرے میں کھڑے ہیں بلکہ مقدمہ لانے والا سائل سب سے زیادہ اہم ہے جس کا مفاد ہمیشہ مقدم رہنا چاہیئے، دوسرا اصول یہ ہے کہ بینچ اور بار کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار، تعمیری اور سنجیدہ ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ یاد رکھیں ان دونوں ستونوں کے درمیان ہم آہنگی کے بغیر نہ تو قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی اصلاحات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے جب کہ تیسرا اور آخری اصول یہ ہے کہ انصاف کی فراہمی کے عمل میں ٹیکنالوجی کو شامل کرنا ہوگا، صرف اسی صورت میں حتمی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے اور وہ مقصد کیا ہے؟ انصاف کی فراہمی کو مؤثر، شفاف اور سب سے بڑھ کر شہریوں کے لیے عام بنانا ہے، سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر آزاد کشمیر کی عدلیہ کی خودکاری آٹومیشن کے فروغ کے لیے پُرعزم ہیں۔