سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس میں نظرثانی سے متعلق اپیلوں کا کیس نمٹا دیا

پیر 29 جنوری 2024 21:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2024ء) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ سے متعلق عدالتی فیصلہ پر نظرثانی کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت نے قرار دیا کہ جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو وہاں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کا معاملہ دیکھ سکتی ہے۔ جسٹس سیّد منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے پیر کو یہاں نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس سیّد منصور علی شاہ نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے وکیل نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں؟ انہوں نے سوال کیا کہ آپ اب کیا چاہتے ہیں؟ جس پر نعیم بخاری نے کہاکہ میں چاہتا ہوں ڈپٹی سپیکر رولنگ پر عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ عدالت مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ غلط فہمی پیدا کی گئی ہے کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو وہاں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کا معاملہ دیکھ سکتی ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف عدالتی فیصلہ پر نظرثانی کی درخواستیں خارج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپیکر رولنگ فیصلہ کے خلاف نظرثانی کی کوئی بنیاد نہیں بنتی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عدالتی فیصلہ کے خلاف نظر ثانی اپیلیں واپس لے لی گئیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس میں نظرثانی سے متعلق اپیلوں کا کیس نمٹا دیا۔