اسرائیل اپنے عائد کردہ الزامات ثابت کرے، یو این آر ڈبلیو اے

DW ڈی ڈبلیو منگل 13 فروری 2024 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2024ء) اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارے UNRWA کے سربراہ نے اسرائیل کی طرف سے لگائے گئے ان الزامات کے ثبوت پیش کیے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ اس عالمی ادارے کے ملازمین کے حماس کے ساتھ مبینہ تعلقات رہے ہیں اور وہ حماس کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں۔

ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد اس بارے میں ڈوئچے ویلے نے یو این آر ڈبلیو اے کے سیکرٹری جنرل فیلیپے لازارینی کے ساتھ بات چیت کی۔

لازارینی سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ان الزامات کے پیش نظر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ اس عہدے پر فائز رہتے ہوئے اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

برسلز میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے ترقیاتی امداد کے وزراء کے ساتھ اپنی تنظیم کی ایک میٹنگ کی سربراہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''ہم جب تک خدمات انجام دے سکتے ہیں، تب تک میں یہ سلسلہ جاری رکھوں گا۔

‘‘

استعفے کا مطالبہ

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں لازارینی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ غزہ پٹی میں UNRWA کے ہیڈ کوارٹرز کے نیچے عسکریت پسند گروپ حماس نے ایک سرنگ بنا رکھی ہے۔ تاہم یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی کسی سرنگ کا کوئی علم نہیں۔

تاہم لازارینی نے برسلز میں اس میٹٹنگ کے دوران کہا کہ بحیرہ روم کے کنارے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اقوام متحدہ کے ادارے کی تقریباً 200 عمارتوں اور تنصیبات کو حماس اور اسرائیلی فوج دونوں نے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔ UNRWA کی تنصیبات پر مبینہ حادثاتی گولہ باری میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

لازارینی نے مزید کہا کہ حماس کے خلاف جنگ کے خاتمے کے بعد اس کی تحقیق ضرور ہونا چاہیے۔

ایک اسرائیلی سفارت کار نے برسلز میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حماس کی سازشوں میں یو این آر ڈبلیو اے کے ملازمین کا ملوث ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی میں حماس کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر دراندازی کی ہے۔ ''اس بات کی تحقیق ہونا چاہیے کہ غزہ پٹی میں UNRWA کے انفراسٹرکچر کا دہشت گردوں نے کس حد تک غلط استعمال کیا ہے۔

اس میں اسکولوں کی عمارتیں بھی شامل ہیں۔ لہٰذا اسرائیلی حکومت اس حقیقت کا خیر مقدم کرتی ہے کہ بہت سی ریاستوں نے UNRWA کو اپنی طرف سے مالی ادائیگیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

امدادی تنظیم کی سرگرمیوں کا جائزہ

فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں ایک آزاد کمیشن اس وقت اقوام متحدہ کی جانب سے UNRWA کے کاموں کا جائزہ لے رہا ہے۔

اس کمیشن کی سفارشات پر مبنی رپورٹ اپریل کے وسط تک دستیاب ہو جانا چاہیے۔ UNRWA کے سربراہ لازارینی نے اعلان کیا کہ وہ رسک مینجمنٹ، ملازمین کی جانچ اور سنگین الزامات سے نمٹنے کے حوالے سے ان سفارشات کو فوری طور پر نافذ کریں گے۔

تاہم یہ اقدامات اسرائیلی حکومت کے لیے کافی نہیں ہے، جیسا کہ برسلز میں ایک سفارت کار نے ڈی ڈبلیو کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا، ''اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے 'متبادل ذرائع‘ بروئے کار لانے کی تجویز پیش کر رہی ہے۔

مثال کے طور پر اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام یا انٹرنیشنل ریڈ کراس کے ذریعے۔‘‘

ادھر یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران عہدیدار یوزیپ بوریل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک طویل عرصے سے UNRWA کو ختم کرنے پر زور دے رہی ہے۔ اس کے برعکس انہوں نے اس امدادی تنظیم کے لیے مزید تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ''یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان اختلاف رائے کے باوجود اکثریت کا تاثر یہ ہے کہ فلسطینیوں کے لیے امداد کے حوالے سے ہمارے پاس جو کچھ ہے، اس کا کوئی بھی متبادل موجود نہیں۔‘‘

ک م / ع آ، م م (بیرنڈ ریگرٹ، برسلز)