جامعہ کراچی میں سیمینار بعنوان ’’توہین آمیزمواد:سوشل میڈیا کا غلط استعمال‘‘ کا انعقاد

منگل 13 فروری 2024 22:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 فروری2024ء) ڈپٹی ڈائریکٹر سائبرونگ ایف آئی اے اسلام آبادمحمودالحسن نے کہا کہ 295 سی کی سزاصرف اور صرف موت ہے اور اس میں ملوث افراداپنی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتے ہیں۔پاکستان پورن سائٹس دیکھنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہے اور چائلڈ پورنوگرافی کی شیئرنگ کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پرجواعدادوشمارہم سے شیئر کئے جاتے ہیں،اگروہ اعدادشمار میں بتادوں توپوری قوم کا سرشرم سے جھک جائے گا۔

پورن ویب سائٹس دیکھنے والے افراد کو توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے کے لئے استعمال کیاجاتاہے،پہلے فحاشی دیکھنے کا عادی بنایاجاتااور بعد مزیدفحاشی دکھانے کے لئے ان سے اپنی مرضی کے مطابق موادشیئر کرایاجاتاہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ہم نے 344 افراد گرفتارکئے جس میں سے ایک غیرمسلم جبکہ باقی تمام مسلمان تھے جن کی عمریں 15 سے 35 سال کے درمیان تھیں۔

توہین آمیز مواد اًپ لوڈ،شیئر کرنے پر گزشتہ سال سات افراد کو سزائے موت دلوائیں اورباقی ماندہ 242 کیسز جو آخری مراحل میں چل رہے ہیں،ایک سے دوسال میں 100 کے قریب مزید افراد کو سزائے موت دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ کراچی کے دفتر مشیر امورطلبہ کے زیر اہتمام چائنیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ آگاہی سیمینار بعنوان: ’’توہین آمیزمواد:سوشل میڈیا کا غلط استعمال‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ حضوراکرم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے،توہین رسالت کسی صورت قابل قبول نہیں،ماڈرنزم کے نام پرتوہین آمیزمواد کی تشہیرکا سلسلہ بندکیاجائے کیونکہ اس سے کسی ایک فرد کونہیں بلکہ پوری مسلم اٴْمہ کو تکلیف ہوتی ہے۔پاکستان کا پورن سائٹس دیکھنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہونے کی بڑی وجہ دین سے دوری ہے۔

پاکستان میں توہین رسالت کے حوالے سے جوقانون موجود ہے اس پر سختی سے عمل درآمد ناگزیر ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تنازعہ کوئی اور ؁ہوتاہے اور اس پر لیبل کوئی اور لگادیاجاتاہے اورپھر پاکستان میں اس پر ایک بحث شروع ہوجاتی ہے۔ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ قوانین کا غلط استعمال معاشرے کو تباہی کی جانب گامزن کردیتے ہیں،سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے منفی استعمال کوروکنے کے لئے معاشرے میں آگاہی کا فروغ ناگزیر ہے اور آگاہی کو فروغ دینے کے لئے جامعات بہترین پلیٹ فارمز ہیں۔

قرآن وسنت پر عمل اور علم کے بغیر ہم ایک ترقی یافتہ اور فلاحی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کرسکتے۔ ویب اینالیسزڈویڑن پی ٹی اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر محمد فاروق نے کہا کہ دنیا کے لئے شاید توہین آمیز مواد کوئی مسئلہ نہ ہواور وہ اس کو اظہاررائے آزادی کی نظرسے دیکھتی ہولیکن ہمارے لئے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور پی ٹی اے اس حوالے سے زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیراہے۔

سوشل میڈیا کا منفی استعمال ملک کو مسائل سے دوچار اور انتشار پھیلانے کا سبب بنتاہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں فیس بک بدمعاشی اور ہراسانی پر مبنی 14.8 ملین اور نفرت انگیزبیانات پر مبنی 28.7 ملین کنٹینٹ کو ہٹاچکی ہے۔پاکستان میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے،ہمیں اپنے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے بچانے کے لئے آگاہی فراہم کرنا ناگزیر ہے۔

جامعہ کراچی کے کلیہ معارف اسلامیہ کے استادورکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر عمیر محمودصدیقی نے کہا کہ جوافراد تین، چارسال سے پورنوگرافی کانٹینٹ دیکھ رہاہے وہ توہین آمیزی میں مبتلاہورہے ہیں جوہمارے معاشرے کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔امریکہ 60 فیصدپورن سائٹس ہوسٹ کررہاہے جبکہ پاکستان کا گوگل پر پورن سائٹس کی سرچنگ میں پہلانمبرہے جوہمارے لئے باعث شرم اور لمحہ فکریہ ہے۔

رئیس کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر شائستہ تبسم نے پاکستان میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے مثبت استعمال کے لئے آگاہی کو فروغ دینے پر زوردیا اور کہا کہ اس کے لئے ہم سب کو اپنا کردار اداکرنے کی ضرورت ہے۔ڈائریکٹر ہیومن رائٹس سینٹر ضیاء الدین یونیورسٹی کراچی ڈاکٹر معاذ شاہ نے سوشل میڈیا کے غلط استعمال اورتوہین آمیز مواد کی تشہیر کے حوالے سے پاکستان میں موجود قوانین پر تفصیلی روشنی ڈالی۔سیمینار میں نظامت کے فرائض تاریخ اسلام جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے انجام دیئے جبکہ کلمات تشکرمشیر امورطلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر نوشین رضانے اداکئے۔