چناری،ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی سید اشفاق گیلانی اور ایس پی جہلم ویلی محمد سلطان اعوان کی ہدایت

جمعہ 16 فروری 2024 20:29

چناری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 فروری2024ء) ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی سید اشفاق گیلانی اور ایس پی جہلم ویلی محمد سلطان اعوان کی ہدایت پر چناری کے گائوں گہل جبڑا میںنجی معاملات ،تنازعات پر اپنے حقیقی چاچا پر مبینہ طور پر نعوز باللہ توہین قرآن پاک کا جھوٹا الزام لگانے والے سرکاری سکول ٹیچر اور علاقہ میں مذہبی اشتعال پھیلانے کے لیے اس کی معاونت کرنے والے سرکاری سکول کے کلرک سمیت تین افراد کے خلاف ایس ایچ او تھانہ چناری راجہ یاسر علی خان نے مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کردیا، حقائق سامنے آنے، ملزمان کے خلاف مقدمہ کے اندراج اور ان کی گرفتاری سے علاقہ میں بڑے تصادم کا خطرہ ٹل گیا، عوامی حلقوں کا اطمینان کا اظہار، دونوں سرکاری ملازمین کو سپیشل پاور ایکٹ کے تحت نوکریوں سے برطرف کرنے سمیت تینوں ملزمان کو سخت ترین سزائیں دینے کا مطالبہ ،محکمہ تعلیم کی جانب سے مذہبی اشتعال پھیلانے والے سرکاری ملازمین کے خلاف ایکشن نہ لینے پر عوام میں سخت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ذاتی عناد پر بنائے گئے جھوٹے واقعہ میں معاونت کے الزام میں گرفتار ہونے والے سرکاری سکول کے کلرک چوہدری امتیاز کے بھائی ممبر ضلع کونسل جہلم ویلی چوہدری عبدالجبار ایڈووکیٹ کی مقدمہ کے اندراج پر ڈپٹی کمشنر اور ایس پی جہلم ویلی پر شدید تنقید۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق یونین کونسل نڑدجیاں کے گاؤں گہل جبڑا کے رہائشی پرائمری ٹیچر عتیق کاظمی ولد سرور شاہ نے نجی معاملات اور تنازعات کی آڑ میں اپنے حقیقی چا چا صابر شاہ کو نقصان پہنچانے /دبانے کے لیے اتفاقیہ واقعہ کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے حقیقی چا چا صابر شاہ پر نعوز باللہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا بے بنیاد الزام لگایا عتیق کاظمی کے الزامات کو ہوا دینے کے لیے امجد شاہ ولد علی اشرف شاہ اور گورنمنٹ بوائز سکول نڑدجیاں کے کلرک چوہدری امتیاز احمد آفرین ولدچوہدری اسمائیل نے اس کی معاونت کرتے ہوئے ویڈیو زبنائی، سوشل میڈیا پرشیئر کی اور کروائیں، ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی سید اشفاق گیلانی اور ایس پی جہلم ویلی محمد سلطان اعوان کی خصوصی ہدایت پرایس ایچ اوتھانہ پولیس چناری راجہ یاسر علی خان نے حساس نوعیت کے واقعہ کی انتہائی باریک بینی سے تحقیقات کرنے کے بعد صابر شاہ کو بے گناہ پایا جبکہ ان پر الزام لگانے والے عتیق کاظمی، جھوٹے الزام کو سوشل میڈیا پر شیئر کے کر مذہبی اشتعال پھیلانے والے امجد شاہ اور گورنمنٹ بوائز سکول نڑدجیاں کے کلرک چوہدری امتیاز احمد آفرین کو قصور وار پاتے ہوئے ان کے خلاف زیر دفعات 489پی،505(2)اے پی سی کے تحت مقدمہ درج کر کے تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کرتے ہوئے تفتیش شروع کردی ہے مزید سنسنی خیز انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی سید اشفاق گیلانی اور ایس پی جہلم ویلی محمد سلطان اعوان کی نگرانی میں حساس نوعیت کے واقعہ کے اصل حقائق سامنے لانے پر ایس ایچ او تھا نہ پولیس چناری راجہ یاسر علی خان سمیت دیگر کو مبارکباد دی ہے عوامی حلقوں نے جھوٹا واقعہ بنا کر مذہبی اشتعال پھیلا کر علاقہ کا امن تباہ کرنے کی کوشش کرنے والے دو سرکاری ملازمین کے خلاف محکمہ تعلیم کی جانب سے سخت ترین کارروائی نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم ،چیف سیکرٹری سے نوٹس لینے اور انھیں سپیشل پاور ایکٹ کے تحت نوکریوں سے برطرفی کا مطالبہ کیا ہے یاد رہے کہ اپنے حقیقی چا چا پر الزام لگانے والا سکول ٹیچرعتیق کاظمی پہلے بھی علاقہ میں فتنے فساد میں ملوث ہے اب کی بار اس نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے اپنے چا چا پر ایسا الزام لگا دیا جس کے بارہ میں کوئی بھی مسلمان تصور ہی نہیں کر سکتا ہے دریں اثناء جھوٹے واقعہ میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیے گئے گورنمنٹ سکول کے کلرک چوہدری امتیاز کے بھائی ،ممبر ضلع کونسل جہلم ویلی چوہدری عبدالجبار ایڈووکیٹ مقدمہ کے اندراج اور ملزمان کی گرفتاری پر اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ ایس پی ہٹیاں کو ایف آئی آر درج کروانے کا بہت شوق ہے مزید پرموشن کے لیے پراگریس رپورٹ بنا رہے ہیں ڈپٹی کمشنر سمیت کچھ لوگ غیر ضروری چیزوں کو ہوا دے کر جہلم ویلی کی پرامن فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔