Live Updates

عمران خان دور میں اسمبلی کا چلانابھی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کردیا گیا تھا

عمران خان اسمبلی آتے تو گارنٹی مانگتے تھے کہ کوئی مجھ پر آواز نہیں کسے گا، اتنا تکبر تھا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکاری تھے، امید ہے اب اسمبلی میں قانون سازی کے لیول پر کوئی مداخلت نہیں کرےگا۔ سینئر مرکزی رہنماء ن لیگ خواجہ آصف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 29 فروری 2024 21:04

عمران خان دور میں اسمبلی کا چلانابھی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کردیا گیا ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 فروری 2024ء) سینئر مرکزی رہنماء ن لیگ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان دور میں اسمبلی کا چلانا بھی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کردیا گیا تھا، عمران خان اسمبلی آتے تو گارنٹی مانگتے تھے کہ کوئی مجھ پر آواز نہیں کسے گا، اتنا تکبر تھا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکاری تھے، امید ہے اب اسمبلی میں قانون سازی کے لیول پر کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں 7ویں بار منتخب ہوکر اسمبلی میں آیا ہوں، آج اسمبلی میں جو تماشا ہوا ہے یہ کوئی سرپرائز نہیں تھا، پی ٹی آئی کا اسمبلی میں نام سنی اتحاد کونسل ہے، ہوسکتا ہے اسمبلی اتنی آرام سے نہ چلے لیکن وہ ثابت کررہے تھے کہ ہم نے لیڈر کے لئے احتجاج کیا ہے، ان کے حساب سے احتجاج بنتا بھی تھا۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہاکہ 2018 کی اسمبلی میں عمران خان بہت ساری چیزوں سے دستبردار ہوچکے تھے، اسمبلی کا چلانا بھی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کردیا تھا، امید ہے اب اس قسم کی کوئی چیز دہرائی نہیں جائے گی، اب اسمبلی کو آئینی پاورز کے ساتھ چلائی جائے گی،اگر عمران خان کے پانچ سالوں پر نظر دوڑائیں، اس دوران فیٹف، منی لانڈرنگ سے متعلق قانون سازی ہورہی تھی، اسمبلی کے تقدس کو نقصان پہنچا، عمران خان جب اسمبلی میں آتے تھے تو گارنٹی مانگتے تھے کہ کوئی مجھ پر آواز نہیں کسے گا، ان کا مزاج اتنا نازک ہوچکا تھا، لیکن ایوان میں سیاستدانوں پر آوازیں لگتی ہیں، پبلک لائف میں اگر آپ پر آوازیں لگیں تو آپ کو پھر پبلک لائف چھوڑنی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی یا قانون سازی کے لیول پر کوئی مداخلت کرے گا، اتحادی حکومت اسمبلی کو اچھے طریقے سے چلائے گی، عمران خان کا تکبر تھا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکاری تھے، ابھی نندن والی سکیورٹی کی میٹنگ تھی وزیراعظم کا ہونا ضروری تھا، جنرل باجوہ نے قائل کرنے کی کوشش بھی کی تھی، لیکن عمران خان نہیں آئے۔ آئی ایس ایس میس میں گلگت بلتستان کے حوالے سے میٹنگ تھی ، جس کو جنرل باجوہ اورڈی جی آئی ایس پی آر نے ہیڈ کی، لیکن ہم سب درباری وہاں حاضر ہوجاتے تھے۔ اسی طرح کبھی اسپیکر ہاؤس میں میٹنگ ہوتی تھی ، فیٹف میں بھی مدد کی، منی لانڈرنگ کے معاملے پر بھی گرفتاری 90دن کی بجائے 180دنوں کی کررہے تھے، اگر ہم مزاحمت نہ کرتے تو وہ قانون بن جاتا۔ 
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات