انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری اور علامہ بلال سلیم قادری سے لیگل کمیشن آف بلاسفیمی پاکستان رائو عبدالرحیم کی قیادت میں وفد کی ملاقات

جمعہ 1 مارچ 2024 23:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2024ء) قادری ہائوس میں صدر پاکستان سنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری اور سیکرٹری جنرل علامہ بلال سلیم قادری سے چیئرمین لیگل کمیشن آف بلاسفیمی پاکستان را عبدالرحیم کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ملاقات میں سپریم کورٹ میں دائر ریویو اور پیٹیشن کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔اس موقع پر سرپرست اعلی سندھ میاں اسلم قادری،کراچی رابطہ کمیٹی کے اراکین محمد شہباز قادری اور انجم شہزاد قادری بھی موجود تھے۔

ثروت اعجاز قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ7ستمبر 1974 ہمارے ملک پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تہا جب 1953 اور 74 کے شہیدانِ ختم نبوت کا خون رنگ لایا۔اور ہماری قومی اسمبلی نے ملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔

(جاری ہے)

دستور کی دفعہ 260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ ہوا ہے جو شخص خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان نہ رکہتا ہواور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کسی بھی معنی و مطلب یا کسی بجی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعوی کرنے والے کو پیغمبر یا مذہبی مصلح مانتا ہووہ آئین یا قانون کے مقاصد کے ضمن میں مسلمان نہیں۔

بلال سلیم قادری نے کہا کہ قادیانی ایسے ہی کافر قرار نہیں دیے گئے۔یہ قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا۔مولانا شاہ احمد نورانی نے مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا اور سوالات ترتیب دیئے۔قومی اسمبلی میں 13 دن کے سوال جواب کے بعد6 افراد پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔ان کے ذمہ یہ کام لگایا گیا کہ یہ آئینی و قانون طور پر اس کا حل نکالیں۔تاکہ آئین پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان کے کفر کو درج کردیا جائے۔آئین پاکستان میں اس مقدمہ کوکیسے لکھا جائے۔دفعہ106 میں دیگر اقلیتوں کے ساتھ مرزائیوں کا نام لکہا اور اس کی تصریح کی۔