آئی جی نا اہل ہے یا پھر ایسے افسران ہیں جن پر آئی جی سندھ کی نہیں چلتی ہے،سندھ ہائی کورٹ

ہماری جانب سے کوئی بھی سڑک بند نہیں کی گئی،ڈی آئی جی ٹریفک ، کیا آپ ہمیں بے وقوف بنانے کے لیے یہاں آئے ہیں، چیف جسٹس ایس ایس یو والے بھی بہت طرم خان بنے ہوئے ہیں۔ آپ لوگ یہ لکھ کر دیں کہ بلاوجہ کوئی سڑک بند نہیں ہوگی،جسٹس عقیل عباسی کے دوران سماعت ریمارکس

پیر 4 مارچ 2024 17:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2024ء) چیف جسٹس سندھ نے پی ایس ایل کے لیے سڑکوں کی بندش کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریماکس دیئے ہیں کہ آئی جی نا اہل ہے یا پھر ایسے افسران ہیں جن پر آئی جی سندھ کی نہیں چلتی ہے،ایس ایس یو والے بھی بڑے طرم خان ہیں۔پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں پی ایس ایل کے لیے سڑکوں کی بندش کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا سمیت دیگر ڈی آئی جیز پیش ہوئے۔ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ہماری جانب سے کوئی بھی سڑک بند نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں بے وقوف بنانے کے لیے یہاں آئے ہیں۔ کہاں ہیں ڈی آئی جی آپریشنز۔ڈی آئی جی آپریشن نے کہا کہ سیکیورٹی کے مسئلے کی وجہ سے سڑک بند کی گئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ سارے شہر کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے سیکیورٹی کے نام پر،جب ٹیم کا آنا جانا ہو تو اس وقت سڑک بند کروائیں تاکہ لوگوںکو مشکل نا ہو۔

جس دن لوگوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے تو پھر وہ بہت کچھ کریں گے۔ پہلے بھی لوگوں کو سمجھایا گیا لیکن کسی نے سمجھا نہیں۔ مجھے بہت مایوسی ہوئی آپ لوگوں کے جواب سے جبکہ عدالت کے واضح احکامات تھے۔ میں کسی سے پرسنل ہوکر کبھی غصہ نہیں کرتا نا ہی ایسا کرنے کو کہتا ہوں۔ ایس ایس یو والے بھی بہت طرم خان بنے ہوئے ہیں۔ آپ لوگ یہ لکھ کر دیں کہ بلاوجہ کوئی سڑک بند نہیں ہوگی۔

ہم یہاں کوئی ڈرامہ کرنے کے لیے نہیں بیٹھے میں نے تو اپنی گاڑی سے جھنڈا بھی ہٹا دیا ہے۔ لوگ ہم سے امید کرتے ہیں کہ ہم ان کے لیے کچھ اچھا کرسکتے ہیں۔ آپ لوگوں کا کام ایسا ہونا چاہیے کہ لوگ آپ لوگوں کی عزت کریں۔ جب سے یہ ملک بنا ہے جب سے ہی یہ خطرے میں ہے۔ جب لوگوں کو یہاں سے انصاف نہیں ملے گا تو پھر وہ سڑکوں پر آئیں گے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ سڑک ویسے بند نہیں ہے۔

عدالت نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آئی جی سندھ کی میٹنگ کے بعد فیصلہ ہوا تھا بند نہیں ہوگا روڈ۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ لوگ کہتے ہیں اٹھا کر لے جائو یہاں سے پی ایس ایل بحریہ ٹائون۔ جس وقت ٹیم آرہی ہو جارہی اس وقت بند کریں۔ عوام کو اب بھی عدالتوں پر کچھ اعتماد ہے ڈریں اس وقت سے جب لوگ سڑکوں پر آپ سے حساب لیں گے۔

لوگ پہلے ہی پریشان ہیں یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ آئی جی سربراہی میں میٹنگ ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سڑک بند نہیں ہوگی۔ ایس ایس پی آپریشن نے کہا کہ سیریس تھریٹ تھے جس کی وجہ سے سڑک بند کی ہے۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو آئی جی نا اہل ہے یا پھر ایسے افسران ہیں جن پر آئی جی سندھ کی نہیں چلتی ہے۔

ایس ایس یو والے بھی بڑے طرم خان ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ٹیموں کو وی وی آئی پی سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یقین دہانی کرائیں کے اب سڑک بند نہیں ہوگا۔ اخبار والے کھڑے ہیں سرخیاں لگادیں گے۔ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ عوام کو مزید پریشانی ہو۔ ہم خوف اور لالچ سے بے نیاز ہیں۔ پولیس والوں سے لوگ چیڑنے لگے ہیں۔ ستر سال سے ملک خطرے میں ہے خطرے میں کس سے خطرہ ہے۔

میں اپنے ڈرائیور سے کہتا ہوں کہ سنگل کا احترام کرے۔ آپ ہمیں بھی وی آئی پی پروٹوکول مت دیں۔ چند ہزار لوگوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ مہلت دی جائے مشترکہ جواب جمع کرادیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مستقبل میں اس حوالے سے احتیاط کریں۔ افسران کو آئندہ سماعت پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ چاہیں تو ٹیم کی آمد اور واپس جانے پر ایک ایک گھنٹے کے لیے بند کرسکتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اس سے پہلے ایک حادثہ ہوا تھا سالوں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کوئی تھی۔ عدالت نے پولیس حکام کو سر شاہ سلیمان روڈ کی بندش سے متعلق 6 مارچ تک مشترکہ جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔