کراچی چیمبر کا رمضان سے پہلے مہنگائی کے رجحان پر تشویش کا اظہار

جمعرات 7 مارچ 2024 20:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2024ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر الطاف اے غفار نے رمضان المبارک سے قبل تمام تر اشیاء میں مہنگائی کے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ وہ پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس بلائیں تاکہ مؤثر حکمت عملی وضع کی جا سکے اور تقریباً تمام گھریلو مصنوعات کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا سکیں کیونکہ اشیاء کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے بصورت دیگر مہنگائی کا سونامی غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دے گا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کراچی والوں کو مہنگائی کی ایک اور شدید لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے قیمتوں میں اضافہ کرکے اور مختلف گھریلو مصنوعات اور اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے اپنی غیر قانونی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک بیان میں سینئر نائب صدر کے سی سی آئی نے مطالبہ کیا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت منافع خوروں کے خلاف بھی سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے جو نرخوں کے نفاذ کے کمزور طریقہ کار کا فائدہ اٹھاکرغریب عوام کو بلاخوف لوٹ رہے ہیں۔

ایک وقت تھا جب مہینوں میں اشیاء کی قیمتیں بڑھتی تھیں لیکن آج کل بیڈ گورننس کی وجہ سے چند ہی دنوں میں بے خوفی سے یہ قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قیمتوں پر قابو پانے کا ایک مؤثر طریقہ کار وضع کیا جائے جس میں گھریلو مصنوعات کے منافع کی شرح کے ساتھ حتمی قیمتیںطے کی جائیں اور طے شدہ قیمتوں پر عوام کو اشیاء کی ہر صورت فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ پہلے سے پریشان اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو رمضان کے مقدس مہینے میں کچھ ریلیف مل سکے۔

اس مقصد کے لیے کمیٹیاں بنائی جائیں جن میں مارکیٹوں کی ایسوسی ایشن کو بھی نمائندگی دی جائے۔الطاف غفار نے کہا کہ اگرچہ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات بھی ہیں لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے دکاندار صرف اپنی مرضی سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں اور توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے مقابلے میں انہیں بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں جو کہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

کمشنر آفس کی جانب سے جاری کردہ پرائس لسٹوں پر عمل کرنے کی کوئی زحمت گوارا نہیں کرتا جسے نہ صرف دکاندار بلکہ بعض معروف ڈپارٹمنٹل اسٹورز بھی بلا خوف نظر انداز کر رہے ہیں۔اس لیے قیمتوں پر قابو پانے کے لیے نفاذ کی حکمت عملی پر نظرثانی کی جائے اور اسے مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ کھلے عام لوٹ مار کو ختم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ معمول کے مطابق تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن انتظامی اقدام اٹھانے کی ہمیشہ ہدایت کی جاتی ہے لیکن ڈی سی عموماً اس پریشان کن مسئلے پر کوئی توجہ دینے کی زحمت نہیں کرتے جبکہ وہاں کے باشندے بے دردی اور بے خوفی سے لوٹے جا رہے ہیں اور حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ معاشرے کے متوسط طبقے کے لیے اپنے گھریلو اخراجات پر قابو پانا بھی تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعلیٰ سندھ پرائس کنٹرول کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کرکے اس معاملے کو جلد از جلد اٹھائیں گے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ غریب شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ایک مناسب لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جاسکے اور جنگی بنیادوں پر اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔