زرعی پیداوار اور خوشحالی کیلئے بینکوں کو چھوٹے کاشتکاروں کیلئے سرمایہ کاری بڑھانا ہو گی،ڈاکٹر اقرار احمد خان

جمعہ 8 مارچ 2024 12:48

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2024ء) زرعی پیداواری جمود کو توڑنے اور خوشحالی کیلئے بینکوں کو چھوٹے کاشتکاروں کی دستگیری کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری بڑھانا ہو گی تاکہ جدید ٹیکنالوجی کو کسانوں کی دہلیز تک پہنچا کر زرعی اور معاشی ترقی کی جا سکے۔ ان خیالات کا اظہارزرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیراہتمام زرعی میلہ وفارمرز ڈے کے شرکاءسے اقبال آڈیٹوریم میں خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ بینکوں کے تحت 12سو ارب کی زرعی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے جو کہ ایک زرعی ملک کیلئے ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کو شیلف کی زینت بنانے کی بجائے کاشتکاروں کی دسترس تک پہنچانے کیلئے اقدامات لینا ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ90فیصد کاشتکار پانچ ایکڑ سے کم زمین پر کاشتکاری کر رہے ہیں جن کو جدید رحجانات اور طریقہ کاشت اپنانے کیلئے زرعی قرضہ جات میں اضافہ ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ زراعت سے منسلک ہے تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات اور کاشتکاری کو منافع بخش کاروبار بنانے کیلئے اس شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرنا ہو گا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی نے کہا کہ دیہات میں بسنے والے افراد اپنے آپس کے اختلافات کو ختم کرتے ہوئے کارپوریٹو کے نظام کو مضبوط بنائیں تاکہ چھوٹے کاشتکار مل کر بینک سے باآسانی اور بلاتفریق قرضہ جات حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک زرعی شعبے کے مسائل کے حل کیلئے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لا رہا ہے تاکہ کاشتکاروں کی دستگیری کرتے ہوئے ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے نہ صرف اپنے منافع میں اضافہ کریں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مستحکم زرعی معیشت کے لئے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بارش کی پیشنگوئی، متناسب کھادوں کا استعمال اور دیگر زرعی سفارشات ایک کلک کے فاصلے پر موجود ہیں جس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ایچ بی ایل زرعی سروسز کے سی ای او عامر عزیز نے کہا کہ حبیب بینک نے زرعی یونیورسٹی کے تعاون سے زرعی ڈیرے کا اجرا کیا ہے جس میں کاشتکار آڑھتیوں کی بجائے بینک سے فائدہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں روایتی زرعی نظام ترقی کی راہ میں حائل ہے جس میں جدت لانے کیلئے موجودہ جدید ٹیکنالوجی کو عام کرنا ہو گا۔ ڈائریکٹرزراعت توسیع فیصل آباد عبدالحمید چوہدری نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور محکمہ زراعت پنجاب کی گندم بڑھاؤ مہم کی وجہ سے اس سال 93فیصد کاشتکاروں نے نومبر میں بروقت گندم کی بوائی کی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ فیصل آباد کی ساڑھے 37من سے 41من فی ایکڑ پیداوار کو ہو جائے گی۔

ڈین کلیہ سوشل سائنسز ڈاکٹر خالد مشتاق نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کو قدرت نے وسیع تر وسائل سے نوازا ہے مگر روایتی طریقہ کاشت اور کاشتکاروں کی معاشی ابتری کی وجہ سے ہم زراعت میں موجود استعداد سے مستفید نہیں ہو پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضہ جات میں اضافے سے بہتری آئے گی۔ اس موقع پر سٹیٹ بینک فیصل آباد کے چیف منیجروقاص کاشف باجوہ، محمد رفیق، بی او پی کے ایگری ہیڈ شہباز احمد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

شرکانے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے جشن بہاراں کے تحت پھولوں کی نمائش، زرعی نمائش، بینکوں کے سٹال کا بھی دورہ کیا۔ مزید برآں وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے ڈین فوڈ سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ، ڈی جی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس ڈاکٹر عمران پاشا و دیگر کے ہمراہ پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر فوڈ میلے کے سٹالز کا بھی دورہ کیا۔