پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھمبی کی پیداوار15لاکھ ٹن سے زیادہ، اس کے زیر کاشتہ رقبے میں اضافہ ہورہاہے،ماہرین زراعت

منگل 12 مارچ 2024 11:25

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2024ء) ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھمبی کی پیداوار 15لاکھ ٹن سے متجاوز اور اس کے زیر کاشتہ رقبے میں مسلسل اضافہ ہونے لگاہے، کاشتکار کھمبی کوسال میں دومرتبہ مارچ اور اکتوبر میں کاشت کرکے بہترین پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین نے بتایاکہ کھمبی کی صحت اور منافع کیلئے جادوئی فصل کو موجودہ زرعی نظام میں غیر روایتی فصلوں اور دیگر غذائی اجناس کے ساتھ شامل کیاجاسکتاہے جو غذائیت کے لحاظ سے بھی شاندار اثر رکھتی ہے مگر پاکستان میں اس کی کاشت کی جانب توجہ نہیں دی جاتی،کھمبی کی کاشت کو وسعت دے کر زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیاجاسکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ امریکا، جاپان، جرمنی، تائیوان اور بعض دیگر ممالک میں کھمبی کمرشل بنیادوں پر کاشت کی جاتی ہے جبکہ پاکستان، بھارت، تائیوا ن، تھائی لینڈ اور چین بھی اس کی برآمد سے غیر ملکی زر مبادلہ حاصل کر تے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ بہت سی ڈشز کی تیاری میں بھی کھمبیوں کا استعمال کیا جاتاہے جس کے باعث دنیا بھر میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہاہے۔

انہوں نے کہاکہ ذائقہ اور غذائیت سے بھر پور سوپ کی تیاری کے علاوہ اسے ٹماٹر،پیاز،سبزیوں اور گوشت کے ساتھ بھی پکایا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ دنیا بھر میں 15لاکھ ٹن کھمبی کی پیداوار ہو رہی ہے اور اس مقدار میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بارشوں کے موسم میں کھمبیوں کی ایک بڑی مقدار قدرتی طور پر جنگلوں میں پائی جاتی ہے جس کے دو حصے ہوتے ہیں ان میں بالائی کیپ اور تنا کیپ کی نچلی تہہ پر بڑی تعداد میں بیج پیدا ہوتے ہیں جوکہ گردونواح میں پھیل جاتے ہیں جہاں انہیں ساز گار ماحول دستیاب ہوتا ہے اور وہ اس جگہ پر اگ آتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کھمبیوں کی مختلف اقسام پاکستان میں قدرتی طور پر کئی جگہوں پر پائی جاتی ہیں اور انہیں مقامی طور پر کنڈیر، کھپہ،ہنڈایا اور گچھی کے نام دیے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پائی جانے والی کھمبیوں کو گچھی کا نام دیا جا تا ہے جس کا شمار قدرتی طور پر اگنے والی انتہائی مہنگی کھمبی میں ہوتا ہے جس کو دھوپ میں خشک کر کے بیرون ملک برآمد کیا جا تا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ا یک اندازے کے مطابق 90ٹن گچھی پاکستان یورپ کو برآمد کرتا ہے نیزدنیا بھر میں کھمبیوں کی تقریباً 15سو اقسام پا ئی جاتی ہیں جن میں کچھ کھانے کے قابل جبکہ دوسری زہریلی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں کھمبیوں کی 56اقسام کھانے کے قابل ہیں جن میں سے 4بلوچستان، 3سندھ، 5 پنجاب اور 44اقسام خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر میں پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ کھمبی کی 4 مقبول ترین اقسام بٹن یا یورپین کھمبی، جاپانی کھمبی،چینی کھمبی اور بیسٹرکھمبی کہلاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اعلیٰ معیار کی ایویسٹرکھمبی دستیاب ہے جس کی مزید درجہ بندی سفید، سنہری، سرمئی اور گلابی ایویسٹر کھمبی کے ناموں سے کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کھمبی کوسال میں دومرتبہ مارچ اور اکتوبر کے درمیان کاشت کیا جا سکتا ہے۔