اسٹیٹ بینک نے غلط پرنٹ شدہ کرنسی نوٹوں کے معاملے پر تفصیلی وضاحت جاری کردی

بڑے پیمانے کی پروڈکشن کے عمل میں ایسے نقائص کا خدشہ رہتا ہے، مستقبل میں اس قسم کے واقعے سے بچنے کے لیے اندرونی کنٹرولز کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ترجمان مرکزی بینک کا بیان

Sajid Ali ساجد علی بدھ 13 مارچ 2024 16:21

اسٹیٹ بینک نے غلط پرنٹ شدہ کرنسی نوٹوں کے معاملے پر تفصیلی وضاحت جاری ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مارچ 2024ء ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غلط پرنٹ شدہ کرنسی نوٹوں کے معاملے پر تفصیلی وضاحت جاری کردی۔ ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے پاس غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹ الگ کرنے کا مضبوط نظام موجود ہے، بڑے پیمانے کی پروڈکشن کے عمل میں ایسے نقائص کا خدشہ رہتا ہے، تمام کوالٹی چیکس کے باوجود غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹوں میں سے چند نوٹ بینکوں یا عوام تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔

اپنے بیان میں ترجمان اسٹیٹ بینک نے مزید کہا ہے کہ این بی پی ماڈل کالونی برانچ کو فراہم کیے گئے نوٹوں میں سے صرف 10 غلط شائع شدہ نوٹ سامنے آئے ہیں، ملک میں پرنٹ ہونے والے اور زیر گردش نوٹوں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے یہ مقدار انتہائی معمولی ہے، غلط پرنٹ شدہ نوٹوں کی جگہ درست نوٹ ایس بی پی بی ایس سی کے کاؤنٹرز سے حاصل کیے جاسکتے ہیں، مستقبل میں اس قسم کے واقعے سے بچنے کے لیے اندرونی کنٹرولز کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بتاتے چلیں کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کراچی کے ایک نیشنل بینک میں مس پرنٹ نئے کرنسی نوٹ بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا، اس حوالے سے بینک منیجر نے بتایا کہ آج صبح کیش آیا تو نئے نوٹوں کی ایک سائیڈ پر پرنٹنگ ہے اور دوسری سائیڈ سفید رنگ کی ہے، یہ بھی نہیں معلوم کہ اب تک ایک ہزار روپے کے نئے نوٹوں کی کتنی گڈیاں صارفین کو چلی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک صارف کی جانب سے مس پرنٹ کرنسی نوٹ واپس کیے گئے تو ہم نے دیکھا ان کی ایک سائیڈ سادہ سفید رنگ کی ہے، اس شکایت کے بعد جب ہم نے نوٹوں کے مزید بنڈل چیک کیے تو ان میں بھی نئے نوٹوں کی ایک سائیڈ بغیر پرنٹنگ کے نکلی، کرنسی نوٹوں کے پیکٹ میں اسی طرح کے دو دو مس پرنٹ نوٹ جڑے ہوئے ہیں۔


اس معاملے پر ترجمان نیشنل بینک کی طرف سے بھی مؤقف سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا کہ بینک برانچ سے مذکورہ نوٹوں کی ویڈیو ہمارے پاس پہنچی، جس کے بعد اس حوالے سے بینک مینیجر کا بیان آپریشن ڈپارٹمنٹ کو بھیج دیا گیا ہے، متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو ویڈیو بھی بھیجی ہے، اس بارے میں تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات سامنے آنے پر میڈیا کو اس سے آگاہ کیا جائے گا۔