Live Updates

کیا پی ٹی اے کسی ایجنسی کو کوئی سہولت فراہم کر رہی ہی عدالت

قومی سلامتی یا کسی بھی جرم کے خدشے پر وفاقی حکومت فون ٹیپنگ کی اجازت دے سکتی ہے، وکیل پی ٹی اے

جمعرات 14 مارچ 2024 17:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی جانب سے مبینہ آڈیو لیک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس بابر ستار نے کہا ہے کہ کیا پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) کسی ایجنسی کو کوئی سہولت فراہم کر رہی ہی ۔

جسٹس بابر ستار کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر موبائل کمپنیز کے وکیل نے دلائل دئیے۔جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت کہہ رہی ہے ہم کسی کو مجاز نہیں کرتے ، اس پر وکیل نے جواب دیا کہ سسٹم بھی لگا ہوا ہے چابی بھی ان کے پاس ہے، وفاقی حکومت کا ہی اختیار ہے، حکومت اور ایجنسیز کو سسٹم تک رسائی ہے، وہ سسٹم ان کے دائرہ اختیار میں ہے، ہم سسٹم تک پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) کو رسائی دے دیتے ہیں وہ جس ایجنسی کو چاہتے ہیں اسے رسائی دے دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

وکیل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی اے ہی اس حوالے سے بہتر جواب دے سکتا ہے اس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ کسی موبائل کو ٹریس کرنے کے لیے آپ کا کیا کردار ہوتا ہی وکیل نے کہا کہ یہ معلومات میں حاصل کرکے عدالت کو آگاہ کردوں گا۔ٹیلی کام آپریٹرز کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی اے کی لائسنس پالیسی میں لیگل انٹرسیپشن کی شق موجود ہے، ٹیلی کام آپریٹرز پی ٹی اے کے لائسنس پالیسی کے پابند ہوتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی اے وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر کیسے لیگل انٹرسیپشن کی شقیں شامل کر سکتا ہی عدالت کے سوال پر پی ٹی اے کے وکیل عرفان قادر نے بتایا کہ قومی سلامتی یا کسی بھی جرم کے خدشے پر وفاقی حکومت فون ٹیپنگ کی اجازت دے سکتی ہے، فون ٹیپنگ کی اجازت دینا وفاقی حکومت کا اختیار ہے، پی ٹی اے کا نہیں۔اس موقع پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ لیکن وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ انہوں نے لیگل انٹرسیپشن کی کوئی اجازت نہیں دی ہے، کیا وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر ٹیلی کام آپریٹرز کسی ایجنسی کو فون ٹیپنگ کی اجازت دے سکتے ہیں وکیل پی ٹی اے عرفان قادر نے کہا کہ اگر پی ٹی اے کے پاس ایسی کوئی شکایت آئے تو ریگولیٹر کے طور پر ایکشن لیں گے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کے لیے لیگل انٹرسیپشن کی اجازت دینے میں تو مسئلہ نہیں ہے، آپ کا مؤقف ہے کہ پی ٹی اے نے لیگل انٹرسیپشن کے لیے کبھی خط و کتابت نہیں کی اس پر چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمن نے عدالت میں کہا کہ کیا میں بات کر سکتا ہوں جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جی بالکل، آپ کو انا کی تسکین کے لیے نہیں بلکہ عدالتی معاونت کے لیے طلب کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کیا پی ٹی اے کسی ایجنسی کو کوئی سہولت فراہم کر رہی ہی اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے نے یہ شق ڈالنی ہوتی ہے، اس پر عملدرآمد ہوتا ہے یا نہیں اس سے ہمارا تعلق نہیں، لیگل انٹرسیپشن کے علاوہ لائسنس کی تمام شقوں پر پی ٹی اے عملدرآمد کراتا ہے۔انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں گزشتہ ہفتے بارسلونا میں ٹیلی کام سے متعلق کانفرنس میں کلیدی اسپیکر تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 90 فیصد موبائلز میں وائرس ہوتا ہے، کیمرہ بھی آپریٹ کیا جا سکتا ہے، اسرائیل کی ایک کمپنی نے پیگاسس سافٹ ویئر بنایا جو موبائل کو متاثر کرتا ہے، یہ مشکل کام نہیں ہے، ایک منٹ لگتا ہے اور موبائل ہیک کیا جا سکتا ہے۔میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمن نے جسٹس بابر ستار سے مکالمہ کیا کہ آپ فون میرے پاس چھوڑ کر واش روم جائیں، اتنی دیر میں موبائل کنکٹ کر کے مکمل رسائی لی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل وکیل عرفان قادر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کہہ رہے ہیں کہ غیر قانونی انٹرسپشن ایک سمندر ہے۔اس پر جسٹس بابر ستار نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ سب غیر قانونی فون ٹیپنگ ہو رہی ہی اس موقع پر چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) مرزا سلیم بیگ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے بتایا کہ پیمرا اس سے متعلق ایڈوائزری جاری کر سکتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ٹیلی کام آپریٹرز کے وکیل کو آئندہ سماعت تک تحریری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات