صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ کی زیر صدارت اجلاس ،سکھ آنند کراج میرج ایکٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا

بدھ 20 مارچ 2024 23:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2024ء) صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ وپردھان پاکستان پر بندھک کمیٹی کی زیر صدارت بدھ کے روز یہاں اجلاس منعقد ہوا ، جس میں سکھ آنند کراج میرج ایکٹ 2018 ء پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پی ایس جی پی سی کے ممبران،لاہور، ننکانہ صاحب ، پنجہ صاحب ،ڈیرہ صاحب اور پشاور سے ہیڈ گرانتھیز کے علاوہ ایم پی اے ثانیہ عاشر، ایم پی اے بابا فیلبوس اور ڈپٹی سیکرٹری اقلیتی امور عائشہ یاسین نے خصوصی شرکت کی۔

اجلاس میں مصالحتی کونسل کے قیام ونکاح رجسٹرار کی تعیناتی اور دیگر امور بارے تجاویز پیش کی گئیں۔ ریسرچ افسر شعیب ظفر نے ایکٹ پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے شرکاء کو بتایا کہ ابھی اس میں ضروری ترامیم کی جاسکتی ہیں تاہم اس کے ڈرافٹ کو ہر لحاظ سے مکمل کیا گیا ہے تاکہ آگے چل کر کوئی بھی مسئلہ پیدا نہ ہو سکے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں یو سی چیئرمین دلہن کی کونسل سے منتخب کرنے،سکھ بچے اور بچی کی عمر کم از کم 18 سال رکھنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ طے پایا کہ دلہا اور دلہن کے مابین کسی بھی مسئلے پر پانچ رکنی سنگت اپنی تجاویز پیش کرے گی۔

علاوہ ازیں یہ بھی طے پایا کہ طلاق کے خواہاں جوڑے چیئرمین کو تحریری نوٹس بھیجنے کے پابند ہوں گے، تاہم دونوں فریقوں کو ایک کاپی فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی اور نوٹس موصول ہونے کے 30 دن کے اندر چیئرمین مصالحتی کمیٹی تشکیل دیں گے،اگر جوڑے 90 دنوں کے بعد بھی صلح کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ایک سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سکھ میرج ایکٹ نافذ ہونے سے یہ پہلا صوبہ بن جائے گا اور امید ہے کہ دوسرے صوبے بھی اس کی تقلید کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ایکٹ کا مسودہ اکتوبر2017 ء میں خود اسمبلی میں پیش کیا تھا اور سکھ میرج ایکٹ کو مارچ 2018 ء میں پنجاب اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے منظور کیا تھا ، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مئی 2018 ء میں اپنی آئینی مدت مکمل ہوگئی تھی تاہم سیاسی اور دیگر وجوہات کی بنا پرآج تک ایکٹ کا نفاذ ممکن نہ ہو سکا۔انہوں نے کہاکہ اس ایکٹ کو بہت پہلے پاس ہوجانا چاہئے تھا کیونکہ سکھ برادری کی شادیاں رجسٹر نہ ہونے کی وجہ سے کئی قانونی مسائل پیدا ہوتے ہیں جس میں وراثتی اثاثوں کی تقسیم بھی شامل ہے۔

رمیش سنگھ نے مزید کہا کہ ایکٹ کو صوبائی کابینہ سے منظور کرواکر لاگو کرنا ہوگا، ایکٹ کے تحت سکھ جوڑے اپنی شادیوں کو قانونی طور پر رجسٹرڈ کرسکیں گے اور رجسٹر کرنے کے ساتھ ساتھ طلاق کے لیے فائل کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔ رمیش اروڑہ نے کہا کہ اگر کوئی جوڑا علیحدگی کا فیصلہ کرتا ہے تو کوئی قانونی طریقہ کار دستیاب نہیں ہے ,پنجاب میں سکھ جوڑوں کی شادیاں کرنے کے لیے مختلف گوردوارے رجسٹر کیئے جائیں گے ،18 سال سے کم عمر کے لوگ شادی کے بندھن میں بندھنے کے لیے نااہل اور شادی گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات کے بعد ہوگی۔

رمیش سنگھ نے واضح کیا کہ جوڑے آنند کارج فارم کو پر کریں گے اور اپنی شادی کے30 دنوں کے اندر مجاز رجسٹرار کو جمع کرائیں گے۔آنند کارج رجسٹرار یا یونین کونسل کے دفاتر تمام شادیوں کا ریکارڈ رکھیں گے تاہم ایکٹ میں ضروری ترامیم کرکے اس کو جلد کابینہ سے منظور کروانا ہوگا۔ اجلاس کے اختتام پر تمام ممبران نے صوبائی وزیر کو اپنی رضامندی سے آگاہ اور اس عزم کا اظہارکیا کہ سکھ برادری کے لیے یہ ایکٹ اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔