قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-163 بہاولنگر IV سے امیدوار شوکت محمود کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری

جمعرات 21 مارچ 2024 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2024ء) سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-163 بہاولنگر IV سے امیدوار شوکت محمود کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 26 جنوری 2024 کو درخواست پر سماعت کی تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب جاری کیا گیا فیصلہ جسٹس عرفان سعادت خان نے تحریر کیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا ہے کہ انتخابات جمہوریت کی اساس ہوتے ہیں۔ سابق امریکی صدر ابراہم لنکن نے کہا تھا انتخابات کا تعلق عوام سے ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے والوں کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے۔ کسی ایک فرد کیلئے تکنیکی رکاوٹیں ڈالنا جمہوری روایات اور اصولوں کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ ریٹرننگ افسر کے ایما پر انتخابات کے قوانین اور رولز کو صوابدیدی فلٹرنگ (جانچ پڑتال) کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ریٹرننگ افسر کو چاہئے کہ صوابدیدی اختیارات کو اعتدال پسندی اور محتاط انداز میں استعمال کرے۔ مزید برآں ریٹرننگ افسران انتخابی عمل کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ ان کی جانب سے انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے۔

عدالت عظمٰی نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ افسران کو یاد رکھنا چاہئے کہ انتخابی عمل میں حصہ لینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ کسی ایک امیدوار کو نقصان پہنچانا اس کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ مارنے کے مترادف ہے۔ ایسا کرنا ووٹ ڈالنے والوں کے بنیادی انسانی حقوق پر بھی ڈاکہ مارنے جیسا ہے۔سپریم کورٹ نے 26 جنوری 2024 کو این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار شوکت محمود کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی۔

قبل ازیں ریٹرننگ افسر نے انتخابی اخراجات کیلئے مشترکہ اکائونٹ نمبر دینے پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے۔ بعد ازاں الیکشن ٹریبونل اور لاہور ہائیکورٹ نے ریٹرننگ افسر کے فیصلہ کو برقرار رکھا تھا۔ قومی اسمبلی کے انتخابات کے امیدوار شوکت محمود نے الیکشن ٹریبونل اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے ان کو انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی۔