محکمہ صحت میں ہر طرح کے اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہیں ، ڈاکٹر کلیم اللہ

ٴْاصلاحات کے نام پر سوشل میڈیا چینلز پر ڈاکٹروں کے استحصال کی مذمت کرتے ہیں، پریس کانفرنس

جمعرات 21 مارچ 2024 23:02

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2024ء) ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا ہے کہ محکمہ صحت میں ہر طرح کے اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن اصلاحات کے نام پر سوشل میڈیا چینلز پر ڈاکٹروں کے استحصال کی مذمت کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے دورہ کو اچانک دورہ کہا جارہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اگر اس دورے سے بی ایم سی میں مریضوں اور ڈاکٹروں کو دریش مسائل میں کمی آئے تو خوش آئند ہے۔

سوشل میڈیا پر ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی غیر موجودگی بارے سوشل میڈیا پر پھیلنا حقیقت کے برعکس اور برخلاف ہے۔

(جاری ہے)

بی ایم سی میں ٹوٹل 486 ڈاکٹر ز خدمات سر انجام دے رہے ہیں 22 ڈاکٹرز کے لسٹ میڈیا ر چلائی گئی ہے ان میں سے 3 ڈاکٹروں نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیا ہے 5 ڈاکٹرز اٹیچمنٹ پر ہیں جوکہ کوئٹہ انسٹیٹیوٹ آٖ یورولوجی اینڈ نیورولوجی اور شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور 5 ڈاکٹرز بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کیلئے محکمہ صحت سے چھٹی پر گئے ہیں جو لوگ کئی سالوں سے غیر قانونی ڈیوٹی سے غائب ہیں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے اس پر ہمارا نہ کوئی اعتراض اور نہ ہی ان کا دفاع کریں گے لیکن ان چند افراد کو بنیاد بناکر ہزاروں ڈاکٹرز جو ڈیوٹی دے رہے ہیں ایک منظم سازش کے تحت ان کا استحصال گھنائونی سازش ہے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں پچھلے ایک سال میں 604410 او پی ڈیز، 11052 بڑے آپریشنز، 1569 چھوٹے آپریشنز اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ میں گزشتہ ایک سال پر 1155142 او پی ڈیز، 9303 بڑے آپریشنز ،20323 چھوٹے آپریشنز ایمرجنسی اور الیکٹیوبنیادوں پر سروسز دی جارہی ہیں۔ بلوچستان میں 257 ہسپتالوں اور بی ایچ یوز کے کاغذوں تک محدود ہونے کا انکشاف ہے عالمی ادارہ صحت کی بلوچستان میں صحت کی سہولیات سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کاغذوں میں 1661 ہسپتال بنیادی مراکز صحت اور رورل ہیلتھ سینٹر اور دیگر طبی مراکز ہیں 257 طبی اداروں کا وجود نہیں ہے۔

ژوب ڈویژن میں 68 طبی ادارے غائن ہیں دوسرے نمبر پر نصیر آباد کے 20 طبی ادارے غائب،16 سبی ڈویژن، 13 مکران ڈویژن ، 9 کوئٹہ ڈویژن، 13 رخشان ڈویژن، اور 9 طبی ادارے قلات ڈویژن میں زمین سے غائب ہیں 87 فیصد بلڈنگز تعمیر ومرمت نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہوئے کیونکہ یہ فنڈز کرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی بلوچستان اپنے ڈاکٹرز اور مریضوں کے حقوق پر کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے نہ ہی کسی کی دھمکیوں کی وجہ سے حق بات کہنے سے دستبردار ہوں گے جہاں ہمارے ساتھ بات کی جائے گی ہم بیٹھ کر مذاکرات کے عمل کا حصہ بنیں گے ۔