'واہبہ کی دنیا' کی عراقی ٹیلی وژن پر 27 سال بعد واپسی

DW ڈی ڈبلیو اتوار 24 مارچ 2024 21:00

'واہبہ کی دنیا' کی عراقی ٹیلی وژن پر 27 سال بعد واپسی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2024ء) سن 1997 میں تب کے عراقی صدر صدام حسین کی حکومت نے ملک میں 'واہبہ کی دنیا' نامی ایک ٹی وی ڈرامے کے نشر کیے جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب عراقی فوج کے کویت پر حملے اور اس پر قابض ہونے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عراق پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

اسی تناظر میں 'واہبہ کی دنیا' میں ان پابندیوں کے اثرات و نتائج سے نبرد آزما عراقی شہریوں کی مشکل زندگی کی عکاسی کی گئی تھی۔

اب 27 سال بعد رمضان کے مہینے میں اس ڈارمے کو نئی شکل دے کر دوبارہ نشر کیا جا رہا، اور اس بار اس کا موضوع جنگ زدہ عراق میں موجود 'ڈرگ لارڈز' یا منشیات فروش ہیں۔ یہ رمضان میں نشر کیے جانے والے ان متعدد عراقی ڈراموں میں شامل ہے، جن میں عراق کے سماجی مسائل، مثلاﹰ منشیات کی لت، جرائم، طلاق اور بیروزگاری کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

(جاری ہے)

1997ء سے 2024ء تک

سن 1997ء میں اس ڈرامے کا مرکزی کردار واہبہ نامی ایک نرس تھی جو اقتصادی پابندیاں کے باعث پیدا ہونے والے غربت اور جرائم میں اضافے جیسے مسائل کے درمیان اپنے پڑوسیوں کی مدد کرتی دکھائی گئی تھی۔

لیکن اس ڈرامے کی پہلی قسط نشر ہونے کے 17 منٹ بعد ہی اس پر پابندی لگا دی گئی تھی کیونکہ تب کے عراقی حکام کو خدشہ تھا کہ یہ ڈارمہ شہریوں کے حکومت کی مخالفت کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

تاہم ایک سال بعد جب 'واہبہ کی دنیا' کو ایک انعام سے نوازا گیا، تو بالآخر حکومت نے اس کو نشر کرنے کی اجازت دے دی۔ لیکن یہ اس شرط پر تھا کہ یہ ڈرامہ صرف دوپہر کے وقت نشر کیا جائے گا، جب بہت کم افراد ٹی وی دیکھتے تھے۔

اس کے برعکس اب کی بار یہ ڈارمہ ایک نجی ٹی وی چینل، یو ٹی وی پر پرائم ٹائم پر نشر کیا جا رہا ہے، جس میں کئی اداکار ایسے ہیں جو 1997ء میں اس ڈارمے کا حصہ تھے۔

لیکن اس مرتبہ متعدد نئے اداکار بھی اس ڈرامے میں کی کاسٹ میں شامل ہیں، بشمول مرکزی کردار واہبہ نامی ایک ماہر نفسیات کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ کے۔

منشیات کے مسئلے کی عکاسی

اس ڈرامے کے ہدایت کار ثمر حکمت ہیں، جنہوں نے خبر رساں ادارے ای ایف پی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اب کی بار 'واہبہ کی دنیا' میں ان مسائل کی عکاسی کی گئی ہے جو "جنگ و افراتفری کے نتیجے میں ہمارے معاشرے" میں پائے جاتے ہیں۔

عراقی شہریوں کو دہائیوں سے بدامنی کا سامنا ہے۔ یہ سلسلہ 1980 کی دہائی میں عراق اور ایران کی جنگ سے شروع ہوا تھا اور 2017ء میں وہاںدہشت گرد گروپ داعش کی شکست تک جاری رہا۔ عراقی شہری اب تک ان تنازعات کے اثرات سے نبرد آزما ہیں اور اس وقت ان کو میں بدعنوانی، کمزور معیشت اور بیروزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے ثمر حکمت کا کہنا ہے کہ ملک میں دہائیوں تک عدم استحکام کی وجہ ایک ایسا طبقہ ابھر کر سامنے آیا ہے "جس نے افرا تفری سے فائدہ اٹھایا ہے"۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بالخصوص عراق کے دولت مند منشیات فروشوں کا ذکر کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا، "نوجوان افراد اس تاریک راستے (منشیات کا استعمال) پر چل پڑتے ہیں۔"

عراق میں حالیہ برسوں میں منشیات کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، اور اس بارے میں 'واہبہ کی دنیا' میں منشیات فروش 'الا' کا کردار ادا کرنے والے اداکار زبیر راشد کا کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں "منشیات کے ذریعے کمائی جانے والی دولت، اس کے نتائج اور المناک انجام" کی تلخ حقیقت دکھائی گئی ہے۔

م ۱ ⁄ ر ب (اے ایف پی)