ایچی سن کالج کی مینجمنٹ کمیٹی کے سینئر ممبر سید بابر علی بھی مستعفی ہوگئے

1934ء سے تمام پرنسپلز کے ساتھ بات چیت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی، میری خواہش اور دعا ہے ایچی سن پاکستان کی قیادت کا گہوارہ بنے رہے۔ استعفے کا متن

Sajid Ali ساجد علی پیر 25 مارچ 2024 16:09

ایچی سن کالج کی مینجمنٹ کمیٹی کے سینئر ممبر سید بابر علی بھی مستعفی ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مارچ 2024ء ) ایچی سن کالج کی مینجمنٹ کمیٹی کے سینئر ممبر سید بابر علی بھی مستعفی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن کے بعد منیجمنٹ کمیٹی کے سینئر ممبر سید بابر علی نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے استعفے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ اپنی صحت اور بڑھاپے کی وجہ سے بورڈ اور منیجنگ کمیٹی سے استعفیٰ دے رہا ہوں، ایچی سن کالج کے ساتھ میری وابستگی 1934ء سے ہے، میں نے ایک طالب علم کے طور پر شمولیت اختیار کی، مجھے 1934ء سے تمام پرنسپلز کے ساتھ بات چیت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی، میری خواہش اور دعا ہے ایچی سن پاکستان کی قیادت کا گہوارہ بنے رہے۔

قبل ازیں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع معروف تعلیمی ادارے ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے گورنر پنجاب سے وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی کے معاملے پر اختلافات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے ایک وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی کے لیے پرنسپل ایچی سن کالج کو خط لکھا گیا، تاہم مائیکل اے تھامسن نے یہ مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

Aitchison College 1
بتایا گیا ہے کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے عملے کے نام ایک خط بھی لکھا، جس میں ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ آپ سب کو معلوم ہے، کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں اور گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔

Aitchison College 2
 
مائیکل اے تھامسن کی جانب سے خط میں مزید کہا گیا کہ اتنی در اندازی کامیابی سے چلنے والے تعلیمی ادارے کے لیے ناقابل یقین ہے، انتہائی بُری گورننس کی وجہ سے میرے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا، اس لیے یکم اپریل کو اپنا عہدہ چھوڑ رہا ہوں اور نئے داخلوں کا حصہ نہیں بنوں گا۔