پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے جمہوری نظام کی مضبوطی ضروری ہے، ایاز صادق

پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو تعاون اور افہام و تفہیم کیلئے بات چیت پر یقین رکھتا ہے، دنیا بھر میں امن اور افہام و تفہیم کے لئے آئی پی یو کی کوششیں قابل تعریف ہیں غزہ میں 30000سے زائد بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے،ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ، کھڑے رہیں گے عالمی سطح پر کاربن کی اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 1فیصد ہے ، اس کے باوجود پاکستان کو بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے،جنیوا میں 148ویں آئی پی یو اسمبلی سے خطاب

پیر 25 مارچ 2024 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2024ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے جمہوری نظام کی مضبوطی اور دنیا میں قیام امن اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے ، پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو تعاون اور افہام و تفہیم کیلئے بات چیت پر یقین رکھتا ہے، دنیا بھر کی پارلیمانوں کے مابین پارلیمانی دوستی گروپوں کے ذریعے دوطرفہ شراکت داری کو فروغ دینے سے پارلیمانوں کے مابین روابط کو تقویت ملے گی،دنیا بھر میں امن اور افہام و تفہیم کے لئے آئی پی یو کی کوششیں قابل تعریف ہیں ، غزہ میں 30000سے زائد بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے،ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے،عالمی سطح پر کاربن کی اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 1فیصد ہے ، اس کے باوجود پاکستان کو بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

پیرکو قومی اسمبلی سیکر یٹریٹ کے مطابق سپیکر نے یہ بات جنیوا میں 148ویں آئی پی یو اسمبلی سے پارلیمنٹری ڈپلومیسی، قیام امن اور اقوام کے مابین افہام و تفہیم میں اس کے کردار کے موضوع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے جمہوری نظام کی مضبوطی اور دنیا میں قیام امن اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے ، پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو تعاون اور افہام و تفہیم کیلئے بات چیت پر یقین رکھتا ہے، دنیا بھر کی پارلیمانوں کے مابین پارلیمانی دوستی گروپوں کے ذریعے دوطرفہ شراکت داری کو فروغ دینے سے پارلیمانوں کے مابین روابط کو تقویت ملے گی،دنیا بھر میں امن اور افہام و تفہیم کے لئے آئی پی یو کی کوششیں قابل تعریف ہیں ۔

ایازصادق نے کہاکہ غزہ میں 30000سے زائد بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان غزہ کی سنگین صورتحال پر تحفظات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے شہری علاقوں پر حملہ کرکے جان بوجھ کر انسانی حقوق اور شہریوں کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، اپنی تقریر کے دوران انہوں نے اسرائیل کے وحشیانہ مظالم اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کی سخت مذمت کی اور غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد اور قابل عمل حل 1967سے پہلے والی سرحدوں پر ایک آزاد اور خود مختار ریاست جس کا بیت المقدس دارالحکومت ہو کے قیام سے مضمر ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے سپیکرقومی اسمبلی نے کہاکہ کشمیری سات دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے یو این او سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق کشمیر میں خود ارادیت کے حق کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل صرف اس علاقے کے امن اور سلامتی کیلئے ضروری نہیں ہے بلکہ اس مسئلے سے وہاں کے لوگوں کے سیاسی مستقبل اور جذبات وابستہ ہیں ۔مزید براں سپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے شرکاء کی توجہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز کی جانب بھی مبذول کرائی ۔

انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر کاربن کی اخراج میں پاکستان کا حصہ محض 1فیصد ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے جیسا کہ 2022میں پاکستان کو اس کی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس سے ملک کا تین چوتھائی حصہ سیلاب میں ڈوب گیا تھا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کیلئے خصوصی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے ۔ انہوں نے بطور پارلیمنٹیرین اس عہد کا اعادہ کیاکہ خود کو موجودہ دور کی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرکے لوگوں کی بہتر نمائدگی کا حق ادا کیا جاسکتا ہے ۔