ٹی بی ایک مہلک لیکن 100فیصد قابل علاج مرض ہے ،ملک امان کدیزئی، ڈاکٹر فہیم اتمانخیل، فضل داد جلالزئی

منگل 26 مارچ 2024 21:30

لورالائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2024ء) مرسی کور اور محکمہ صحت کے زیر نگرانی عالمی یوم ٹی بی منایا گیاجس کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس کے مہمان خصوصی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ملک امان کدیزئی، ڈی ایس ایم پی پی ایچ آئی ڈاکٹر محمد فہیم اتمانخیل, مرسی کور کے ڈسٹرکٹ سپروائزر فضل داد جلالزئی اور دیگر محکمہ صحت کے پیرامیڈیکس نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ملک امان کدیزئی، ڈاکٹر فہیم اتمانخیل، فضل داد جلالزئی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بی ایک مہلک لیکن 100فیصد قابل علاج مرض ہے اور صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان پروگرام سال 2024 میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور سکریڑی صحت بلوچستان محترم عبداللہ خان کی ہدایت کی روشنی میں ایک نئے عزم کے ساتھ ٹی بی کے خاتمے کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہماری کوشش ہے کے بلوچستان کو ٹی بی کی مہلک بیماری سے پاک کیا جائے۔اس سلسلے میں صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام اور ہمارے تمام شراکت دار متحد ہیں۔بلکہ ہم میڈیا سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ بھی اس نیک مقصد اور صحت مند بلو چستان کے لئے ہمارے اس عزم اور جد و جہد کا بھر پور حصہ بنیں۔ ٹی بی ایک معاشرتی مسلہ اور محکما (Stigma) ہے۔ ہم ہر سال 24 مارچ کو ٹی بی کے خاتمے کا عالمی دن مناتے ہیں اور اس سال ٹی بی کے عالمی دن کو ہم نے ایک نئے عزم " ہاں ہم ٹی بی کا خاتمہ کر سکتے ہیں " تاکہ زندگیوں کو بچایا جا سکی" سے منسوب کیا ہے۔

تا ہم ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس سال مارچ کے مہینے میں ٹی بی سے متعلق لوگوں میں شعور و آگہی پیدا کرنے اور موٹر مہم چلانے کے لئے ابھی سے مختلف نوعیت کی سرگرمیوں کا آغاذ کر چکی ہے۔جہاں تک ٹی بی کے مرض سے بلو چستان کو پاک کرنا اور قیمتی زندگیوں کا بچانا ہے ہمارا سلوگن بھی یہی ہے کہ اب وقت ہے ٹی بی کے خاتمے کے لئے تاکہ زندگیوں کو بچایا جا سکے۔

یہاں ایک بات پھر واضح کر دیتے ہیں کہ ٹی بی ایک مہلک بیماری اور %100% قابل علاج مرض ہے۔ اس مقصد کے لئے ٹی بی سے متاثرہ شخص کے بلغم کا معائنہ کرنا ہوگا اور پھر ڈاکٹر کی ہدایت کی روشنی میں 6 ماہ تک بلا ناغہ ٹی بی کی ادویات کو استعمال کرنا ہوگا۔ ٹی بی کے علاج کے دوران دوا کے استعمال میں کسی قسم کی کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کوتاہی کی صورت میں ٹی بی کا مرض پیچیدہ اور علاج طویل ہو جاتا ہے۔

لہذا 6 ماہ مسلسل اور بلا ناغہ دوا کا استعمال 100 ٹی بی سے تندرستی اور مکمل صحت یابی دلاتی ہے۔ اب یہ بات بھی ضروری ہے کہ ٹی بی کے مرض کا شک کسی شخص پر کیا جائے۔ لہذا ٹی بی کی علامات یہ ہیں۔ کہ ہر وہ شخص جس کو دو (2) ہفتے یا اس سے زیادہ کھانسی آتی ہو بلغم اور بلغم میں خون کا آنا ، شام کے اوقات بدن میں ہلکا بخار رہنا ، بھوک کا نہ لگنا اور وزن میں کمی واقعہ ہونا یہ وہ علامات ہیں جس کی بنا پر ان سے متاثرہ شخص کو فوری اور بلا تاخیر نزدیکی مرکز صحت سے مفت ٹیسٹ اور معائنہ کروانا چاہئے۔

WHO کے عداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی میں 259 افراد کو ٹی بی کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی کل آبادی میں ٹی بی کے مریضوں کا تخمینہ 510,000 جبکہ بلوچستان میں ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ کی آبادی میں 138,000 افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ سال 2023 میں مرسی کور اور دیگر پارٹنرز کے ساتھ مل کر 15,000 مریضوں کا علاج مکمل کیا تھا۔صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام اور پارٹنرز کی سالانہ کارکردگی کے اہم پہلو درج ذیل ہیں۔

صوبے کے تمام اضلاع میں 200 سنٹروں میں مریضوں کی تشخیص سے لے کر مکمل علاج کو سہولیات مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔صوبے کے مختلف اضلاع میں ٹی بی کی تشخیص کے لئے 147 ایکسپرٹ مشینیں مہیا کی گئی ہیں۔صوبے کے 14 اضلاع میں پی پی ایم یعنی گورنمٹ اور نجی شعبے نے 286 سے زائد پرائیویٹ ڈاکٹر ٹی بی کی تشخیص اور علاج کو یقینی بنا رہے ہیں۔بلوچستان کے تمام اضلاع میں 90 جدید مائیکروسکوپ مہیا کئے گئے۔

ٹی بی پروگرام کی ضلعی سطح پر نگرانی کے لئے ڈسٹرکٹ ٹی بی آفیسرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔گلوبل فنڈ اور این ٹی پی کی مدد سے 6 ڈیجیٹل ایکسرے مہیاء کئے گئے ہیں۔ٹی بی اور ایچ آئی وی / ایڈز (HIV/AIDS) کے مشتر کہ علاج کے لئے کوئٹہ، لورالائی اور تربت میں سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔ٹی بی کی خطرناک قسم یعنی مزاحمتی ٹی بی تشخیص اور علاج کے لئے تین سینٹروں کوئٹہ ، لورالائی اور تربت میں مفت علاج اور خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔

مرسی کور نے سال 2023 میں چیسٹ کیمپ کے ذریعے سے بلوچستان کے مختلف اضلاع کے دور دراز علاقوں میں 238 کیمپ کا انعقاد کیا۔ جس میں 14623 افراد کا معائنہ کیا گیا اور 7889 کا مفت ایکسرے اور 1116 افراد کا ایکسپرٹ ٹیسٹ کیا گیا۔ جس میں سے 295 ٹی بی کے مریضوں کا اندراج اور مکمل علاج کیا گیا۔ اس کے لئے 5 موبائل ایکسرے وین صوبے کے 24 ضلعوں میں سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔

اسکے علاوہ ٹی بی کی تشخص کو بڑھانے کے لئے مرسی کور اور پارٹنرز کے ساتھ 12 ضلعوں میںکے لئے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ لہذا جتنا ممکن ہو ٹی بی کے مرض کا معائنہ اور علاج پر ہم سب کو توجہ دینی ہوگی۔ایک ٹی بی کا مثبت مریض پورے گھر کو بیماری اور پریشانی میں مبتلا کر سکتا ہے اور معمول کی زندگی متاثر ہو جاتی ہے۔ اس سلسلے میں مرسی کور اور پارٹنرز ٹی بی سے بچاؤ کے لئے 14 ضلعوں میں کام کا آغاز کر چکی ہے۔

سال2023 میں صرف مرسی کور نے 271 افراد کو ٹی بی سے بچاؤ شروع کروائی ہے۔اللہ تعالیٰ کی فضل سے ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے ہم بلوچستان میں نئے ایک عزم اور ولولے کے ساتھ تین سال کے لئے 2024 سے 2026 تک ایک لائحہ عمل طے کر چکے ہیں تا کہ اس کو قومی سطح پر منسلک کر کے بلوچستان میں اپنے کام کو مزید فعال اور موثر بنائیں گے۔ انشاء اللہ زیرو ٹی بی بلوچستان کا ہدف حاصل کر کے رہیں گے۔