کراچی کے اورنگی ٹائون میں ڈاکوئوں کی فائرنگ سے 4بچوں کی ماں جاں بحق

ڈاکوئوں نے اورنگی ٹائون میں تین دنوں میں دو نوجوان اور ایک خاتون کو نشانہ بنایا اورنگی ٹائون میں مسلسل ڈکیتی و رہزنی کی وارداتیں عروج پر پہنچ چکی ہیں، اب تو ملزمان کسی کی جان لینے سے گریز نہیں کرتے،شوہرمقتولہ خاتون

منگل 26 مارچ 2024 21:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2024ء) اورنگی ٹائون کے علاقے بہارکالونی میں ڈاکوئوں کی فائرنگ سے 4 بچوں کی ماں جاں بحق ہوگئیں جس کے بعد اورنگی ٹائون میں تین دنوں میں ڈکیتی کے دوران خاتون سمیت 3 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹائون کے علاقے نیو قطر اسپتال کی گلی میں شہری موٹرسائیکل پر اپنی بیوی ہمراہ رشتے دار کی عیادت کے لیے اسپتال آئے تھے لیکن پارکنگ میں ڈاکوئوں کی گولی لگنے سے خاتون جاں بحق ہوگئیں۔

رپورٹ کے مطابق شہری نے اپنی موٹر سائیکل پارکنگ میں کھڑی کی تو اس دوران ایک موٹر سائیکل پر دو ڈکیت تعاقب میں آنے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کررہے تھے، ان میں سے ایک گولی خاتون کی گردن میں پیوست ہوگئی اور انہوں نے موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ ملزمان پولیس کا گھیرا توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

(جاری ہے)

مقتولہ کو فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کے دم توڑنے کی تصدیق کردی، مقتولہ چار بچوں کی ماں تھی اور اپنی بہن کی عیادت کے لیے اسپتال آئی تھی، ان کا شوہر ایک فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے اور اورنگی ٹائون بہار کالونی کا رہائشی ہے۔

مقتولہ کے شوہر نے بتایا کہ اورنگی ٹائون میں مسلسل ڈکیتی و رہزنی کی وارداتیں عروج پر پہنچ چکی ہیں، اب تو ملزمان کسی کی جان لینے سے گریز نہیں کرتے۔ایس ایچ او اورنگی ٹاون رضوان پیٹل کے مطابق ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے دونوں ملزمان پینٹ شرٹ پہنے ہوئے تھے اور ان کی عمریں 20 سے 22 سالہ کے درمیان معلوم ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملزمان واردات کرکے فرار ہورہے تھے کہ پولیس اہلکاروں نے ان کا تعاقب شروع کر دیا جبکہ ملزمان نے گرفتاری کے خوف کے مارے سرعام فائرنگ کردی جس سے خاتون جان کی بازی ہارگئی۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ ملزمان کو بہت جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔واضح رہے کہ کراچی میں رواں سال کے ابتدائی مہینوں کے دوران اب تک ڈاکوں کی فائرنگ سے 46 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں کمسن بچی، پولیس اہلکار اور خاتون بھی شامل ہیں۔