فلسطینی علاقوں پر قبضے کی اسرائیلی پالیسیوں اور اقدامات نے مغربی کنارے کو تباہی کے دہانے لاکھڑا کیاہے،اقوام متحدہ

بدھ 27 مارچ 2024 14:16

فلسطینی علاقوں پر قبضے کی اسرائیلی پالیسیوں اور اقدامات نے مغربی کنارے ..
جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2024ء) اقوام متحدہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ندا النشیف نےکہا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر قبضے کی اسرائیلی پالیسیوں اور اقدامات نے مغربی کنارے کو تباہی کے دہانے لاکھڑا کیاہے۔یہ بات انہوں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہی جس میں یکم نومبر 2022 سے لے کر 31 اکتوبر 2023 تک مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا جائزہ لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیاں غیر معمولی حد تک مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے پر طویل مدتی کنٹرول کو وسعت دینے اور اس مقبوضہ علاقے کو مستقل طور پر ضم کرنے کے اسرائیلی آباد کار تحریک کے اہداف کے ساتھ منسلک نظر آتی ہیں۔

(جاری ہے)

ندا النشیف نے کہا کہ مذکورہ عرصے کے دوران اسرائیل نے بستیوں اور زمین کے انتظام سے متعلق انتظامی اختیارات فوجی حکام سے سول انتظامیہ کو منتقل کرنے کے لیے اقدامات کیے ، خدشہ ہے کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے کے الحاق میں سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے تشددمیں اضافہ ہوا اور فلسطینیوں کی زمین سے ان کی نقل مکانی میں تیزی آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 7 اور 31 اکتوبر 2023 کے درمیان اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے 203 حملے ریکارڈ کیے جن میں آٹھ فلسطینیوں کا قتل ہوا، تقریباً نصف واقعات میں اسرائیلی فورسز حملے کرتے ہوئے اسرائیلی آباد کاروں کی حمایت یا فعال طور پر مدد کرتی رہیں۔

ندا النشیف نے کہا کہ او ایچ سی ایچ آر کے زیر نگرانی معاملات میں آباد کار نقاب پوش مسلح ہو کر اور بعض اوقات اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی وردی پہن کر پہنچے اور فلسطینیوں کے خیموں، سولر پینلز، پانی کے پائپ اور ٹینکوں کو تباہ کر دیا، ان کی توہین کی اور دھمکی دی کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر اندر نہ نکلے تو انہیں قتل کر دیا جائے گا۔ مذکورہ مدت کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر مغربی کنارے میں نام نہاد دفاعی دستوں اور علاقائی دفاعی بٹالینز کو تقریباً 8,000 ہتھیار فراہم کیے ۔

اسرائیلی حکام نے امتیازی منصوبہ بندی کی پالیسیوں، قوانین اور طریقوں کی بنیاد پر فلسطینیوں کے خلاف بے دخلی اور مسماری کے احکامات پر عمل درآمد جاری رکھا، بشمول اس بنیاد پر کہ املاک کے پاس عمارت کے اجازت نامے نہیں تھے۔ ندا النشیف نے کہا کہ اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ملکیتی 917 تعمیرات کو منہدم کیا جن میں مشرقی یروشلم میں 210 عمارتیں بھی شامل ہیں ، اس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مشرقی یروشلم میں 210 مسماریوں میں سے 89 کو ان کے مالکان نے اسرائیلی حکام سے جرمانے کی ادائیگی سے بچنے کے لیے خود مسمار کیا تھا، یہ اس جبر کے ماحول کی عکاسی کرتا ہے جس میں فلسطینی رہتے ہیں۔انسانی حقوق کی رپورٹ میں 2027 تک شامی گولان میں آباد کاروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کے اسرائیل کے جاری منصوبے کا بھی ذکر ہے جو اس وقت 35 مختلف بستیوں میں تقسیم ہے،آبادکاری کی توسیع کے علاوہ تجارتی سرگرمیوں کی بھی منظوری دی گئی ہے جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ شامی آبادی کی خشکی اور پانی تک رسائی کو محدود کی جاسکتی ہے۔\932