بانی پی ٹی آئی سے جیل میں پرائیویسی و ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات بارے درخواست نمٹا دی گئی

شیرافضل مروت کی جیل رولز کی شِق 265 کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت پرعدالتی معاون کوتیاری کے لیے وقت دے دیاگیا

جمعہ 29 مارچ 2024 23:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں پرائیویسی و ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات بارے درخواست نمٹا دی گئی جبکہ شیرافضل مروت کی جیل رولز کی شِق 265 کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت پرعدالتی معاون کوتیاری کے لیے وقت دے دیاگیا۔عدالت جمعہ کے روز رپورٹ کی روشنی میں نمٹائی۔

عدالت میں 26 اور 28 مارچ کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی رپورٹ جمع کرا دی گئی ، عدالت قراردیاکہ پٹیشنز مطمئین ہیں ، بانی پی ٹی سے ملاقات کرانے کی درخواست نمٹا دیتے ہیں ۔جیل رولز سے متعلق شق چیلنج کرنے کی درخواست پر عدالتی معاون کی وقت دینے کی استدعا منظور کی جاتی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھوایاکہ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے جیل رولز کے حوالے سے مختلف بھارتی عدالتوں کی ججمنٹس عدالت میں پیش کیں ،بھارتی عدالتوں کے فیصلوں میں جیل میں سیاسی گفتگو کی اجازت دی گئی ہے ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے درخواستوں پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

عدالتی معاون زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔جبکہ شیر افضل مروت ایڈوکیٹ عدالت پیش نہیں ہوئے ، معاون وکیل پیش ہوئے۔سپئرینڈینٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نیبانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کی رپورٹ عدالت جمع کروا دی۔اے جی نے عدالت کوبتایاکہ ہم نے مشاورت سے ایس او پیز تیار کرلی ہیں ، آپ کو ہمارے رسپانس کو تعریف کرنی چاہیے ، جسٹس سردار اعجازنے کہاکہ آپ یہ کام پہلے بھی کر سکتے تھے ، اے جی نے بتایاکہ ہم نے دو دن میں ایس او پیز فائنل کرلیے ہیں ، جیل رولز کے حوالے سے پنجاب حکومت میں شق 265 کی مختلف تعریف ہے، عدالتی معاون نے کہاکہ ویب سائٹ پر جیل میں ہفتے میں دو بار ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی،جیل رولز کی کتاب میں دو بار ملاقات کی اجازت ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ جیل رولز کے حوالے سے دو تین کتابیں ہیں جن کے مصنف مختلف ہیں،پنجاب حکومت سے بات کرکے ایک متفقہ رولز کو فائنل کروا دیتے،عدالتی معاون نے کہاکہ ویب سائٹ پر سپیریئر کلاس قیدیوں کے لیے جو ایس او پیز دی گئی ہیں ان کے مطابق ہفتے میں ایک بار ملاقات کا بتایا گیا یے، آن لائن رولز میں لکھا ہوا کہ کوئی بھی سیاسی گفتگو نہیں کی جاسکتی ہے ، ویب سائٹ رولز کے مطابق چھ افراد کی ملاقات ہوسکتی ہے ، جیل رولز کتاب کے مطابق ہفتے میں دو ملاقاتیں کی جاسکتی ہیں ، جسٹس اعجازنے کہاکہ سمجھ نہیں آرہی کہ آن لائن میٹنگ کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے،رولز میں ایک لائن لکھی ہوئی آپ اس کے پیچھے لگے ہوئے کہ ہم نے یہ نہیں کرنا ، ایک گھنٹے میں اس لائن کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے ،بعدازاں عدالت نے عدالتی معاون کی استدعا پر کیس کی مزید سماعت پانچ اپریل تک ملتوی کردی۔